نیشنل انسٹیٹوٹ آف انفیکشیز ڈیزیز کی تحقیق میں کورونا کی برطانوی قسم کے 803 کیسز کا موازنہ بیرون ملک ہونے والی تحقیقی رپورٹس سے کیا گیا۔
نتائج میں بتایا گیا کہ کورونا کی برطانوی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 45 سے 90 فیصد زیادہ لوگوں کو بیمار کرتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کی برطانوی قسم سے متاثر فرد آگے اوسطاً 1.23 افراد میں اسے منتقل کرتا ہے جبکہ اصل وائرس میں یہ شرح 0.94 تھی۔
تحقیق میں انتباہ کیا گیا کہ وائرس کی یہ قسم زیادہ طاقتور ہے اور اس کی روک تھام کے لیے موجودہ اقدامات ممکنہ طور پر ناکافی ثابت ہوسکتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ 18 سال سے کم عمر افراد میں وائرس کی اس قسم سے متثر ہونے کی تعداد اصل وائرس سے متاثر ہونے والوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔
اس سے قبل مارچ میں طبی جریدے بی ایم جے میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا کی برطانوی قسم پرانی اقسام کے مقابلے میں 64 فیصد زیادہ جان لیوا ہے۔
برسٹل، لنکاشائر، واروک اور ایکسٹر یونیورسٹیوں کی مشترکہ تحقیق میں یکم اکتوبر 2020 سے 29 جنوری 2021 کے دوران کورونا کی برطانوی قسم سے متاثر 54 ہزار مریضوں کا موازنہ اتنی ہی تعداد میں پرانی قسم سے بیمار ہونے والے افراد سے کیا۔
انہوں نے عمر، جنس، نسل، علاقے اور سماجی حیثیت جیسے عناصر کو مدنظر رکھ کر یقینی بنایا کہ اموات کی وجہ کوئی اور نہ ہو۔
یہ کسی طبی جریدے میں شائع ہونے والی پہلی تحقیق ہے جس میں کورونا کی برطانوی قسم سے اموات کی شرح کا تعین کیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ کورونا کی اوریجنل قسم سے شرح اموات ہر ایک ہزار میں 2.5 تھی مگر برطانوی قسم میں یہ شرح ہر ایک ہزار میں 4.1 تک پہنچ گئی، جو 64 فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی یہ نئی قسم نہ صرف زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے بلکہ یہ زیادہ جان لیوا بھی نظر آتی ہے۔