جہانگیر ترین کو کوئی شکایت ہے تو وزیر اعظم سے بات کر سکتے ہیں، شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے صرف جہانگیر ترین کو ہی نہیں دیگر 17 لوگوں کو بھی نوٹس دیے گئے ہیں، اگر انہیں کوئی شکایت ہے تو وزیر اعظم سے بات کر سکتے ہیں۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'حکومت کو کسی طرح کا کوئی خطرہ نہیں ہے، پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے اخلاقی اور قانونی طور پر پی ٹی آئی کی حکومت کی حمایت کے پابند ہیں، جو آزاد رکن ہمارے ساتھ اپنی مرضی سے ملے تھے وہ بھی اب پابند ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین ہمارے ساتھی اور ہمارے بھائی ہیں، انہیں اگر کوئی شکایت ہے تو وہ وزیر اعظم عمران خان سے بات کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر احتساب اپوزیشن کے لوگوں کا کریں تو بھی شکایت اور اگر اپنوں کا کریں تو بھی شکایت، شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے صرف جہانگیر ترین کو ہی نہیں دیگر 17 لوگوں کو بھی نوٹس دیے گئے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 'میں جہانگیر ترین اور دیگر ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ نہ تو فارورڈ بلاک بنا رہے ہیں اور نہ ہی ان کا پارٹی چھوڑنے کا ارادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، نہ گھبراہٹ ہے نہ جلدی ہے، وہ اپنے نظریے پر قائم ہیں کہ کرپشن پر کوئی سودے بازی اور سمجھوتہ نہیں ہوگا، یہ ان کا بنیادی فلسفہ ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا'۔
یہ بھی پڑھیں: انکوائری کیلئے شفاف ٹیم بنائیں جو متنازع نہ ہو، کسی کی فون کال پر کام نہ کرے، جہانگیر ترین
'جنوبی پنجاب کا سالانہ ترقیاتی بجٹ علیحدہ رکھا جائے گا'
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے معاملے پر وزیر اعظم عمران خان نے میری درخواست پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور اس خطے کے اراکین اسمبلی سے لاہور میں مشاورتی اجلاس منعقد کیا، جس میں عثمان بزدار کی تشکیل کردہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں طے پایا ہے کہ ستمبر 2020 میں جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کو اختیارات منتقل کرنے کے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کو 20 مارچ 2021 کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے ذریعے ختم کرنے کی تحقیقات اور بااختیار جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ بنا کر گزٹ نوٹی فکیشن جاری کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں جبکہ ملتان والے سیکریٹریٹ کی تعمیر کے لیے 70 کروڑ روپے کے فنڈز بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان ملتان اور بہاولپور سیکریٹریٹ کا سنگ بنیاد رکھیں گے، اب جنوبی پنجاب کا سالانہ ترقیاتی بجٹ علیحدہ سے رکھا جائے گا اور یہ کسی اور علاقے میں منتقل نہیں ہوگا، شہباز شریف دور میں جنوبی پنجاب کے لیے بجٹ میں 33 فیصد رقم رکھ کر خرچ صرف 17 فیصد کی جاتی تھی جبکہ باقی رقم اپر پنجاب منتقل ہوجاتی تھی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کے علاوہ یہ بھی طے پایا ہے کہ سندھ میں ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کی طرح اب جنوبی پنجاب کے لیے بھی سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ رکھا جائے گا، اس سے نہ صرف سروسز میں اس خطے کے نوجوان آگے آئیں گے بلکہ کاغذوں میں ملتان اور بہاولپور جبکہ حقیقت میں لاہور، اسلام آباد کے گھروں اور دفاتر میں بیٹھنے والے افسران کی اس پریکٹس کا بھی خاتمہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی طے پایا ہے کہ آئندہ پنجاب کابینہ کا اجلاس ملتان میں منعقد ہوگا جبکہ ڈویژن کی سطح پر یعنی ملتان، ڈی جی خان اور بہاولپور میں کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جس میں تمام منتخب اراکین اور ڈویژن میں تعینات افسران شریک ہوا کریں گے، تاکہ عوام کے مسائل فوری اور مقامی سطح پر ہی حل ہوں۔
مزید پڑھیں: جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ سے متعلق نوٹی فکیشن واپس لینا 'تکنیکی غلطی' قرار
'روسی وزیر خارجہ کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے'
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے حالیہ دورہ پاکستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ روسی وزیر خارجہ کئی دہائیوں کے بعد پاکستان آئے ہیں اورہم نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ آگے بڑھنا ہے، اسی سال ماسکو میں انٹر گورنمنٹل کمیشن اجلاس منعقد ہوگا جس میں دونوں ممالک کے تجارتی و معاشی تعلقات کو بڑھانے پر غور اور بات چیت ہوگی، اس کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے خسرو بختیار کو تیاری کی ہدایت بھی کی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری روسی وزیر خارجہ سے افغانستان کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی ہے اور وہ ہماری افغان پالیسی اور حکمت عملی سے چین کی طرح ہی مطمئن اور متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس نے نہ صرف دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے کردار اور کوششوں کی زبردست تعریف کی ہے بلکہ وہ ہماری انسداد دہشت گردی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے جدید آلات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ پاکستان ریلوے کی ترقی، توانائی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی اور معاونت فراہم کرے گا، جبکہ پاکستان اسٹیل مل کی بحالی کے لیے بھی روس سے مفید بات چیت ہوئی ہے۔
'بھارت کے ساتھ مسائل کا حل صرف گفت و شنید ہے'
بھارت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ ہمارے بہت سے مسائل ہیں، تاہم امکانات بھی موجود ہیں اور کئی چیزیں 'مشترکہ نقطہ نظر' سے سے بہتر ہوسکتی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مسائل کا حل صرف گفت و شنید ہے، دو ایٹمی طاقتوں میں جنگ نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہے، ہم امن پسند ملک ہیں اور یہ پیغام بھارت کے لیے بھی ہے جس نے مذاکرات سے فرار کا راستہ اختیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے، کشمیر میں جو پالیسی بھارتی سرکار نے اپنائی ہے وہ ناکام ہوگئی ہے، کشمیری سہہ تو سکتے ہیں لیکن دبائے نہیں جاسکتے، ان کی سوچ نہیں بدلی جاسکتی، اب پوری دنیا بھارتی مظالم پر سیخ پا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں معیشت کے بڑے مسائل ہیں، بارڈر سیز فائز کے مسئلے پر ہمارا بھارت سے جنگ بندی پر اتفاق ہو ہے اس کا فائدہ بھی کشمیریوں کو ملا ہے، تاہم یہ بات سب کو سمجھ لینی چاہیے کہ مذاکرات کا مطلب کشمیر کا سودا نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے ایک سوال پر کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں افغانستان جانے والے خیر سگالی وفد کو واپس بھیجنے کے معاملات کی تفصیلات حاصل کر رہا ہوں، افغان حکومت خود بھی اس کی تحقیقات شروع کرچکی ہے، ابتدائی اطلاعات یہی ہیں کہ وہاں سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے وفد کو واپس بھجوایا گیا، تاہم مکمل معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔