پاکستان

نظام میں برائیاں آجائیں تو تبدیلی میں وقت لگتا ہے، وزیراعظم

میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے نظام خراب ہوتے ہوئے دیکھا اور یہ نظام بن گیا تھا کہ رشوت دو تو کام ہوگا، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے جب کسی نظام میں برائیاں، بدعنوانی اور رکاوٹیں آجائیں کہ جب تک پیسے نہیں دیں گے کام نہیں ہوگا تو تبدیلی لانے میں وقت لگتا ہے۔

لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سٹی کے منصوبے نیا پاکستان اپارٹمنٹس کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ مشکل بھی ہے کیوں کہ پرانا 'اسٹیس کو' تبدیلی نہیں آنے دیتا، اگر وہ رکاوٹیں نہیں ڈالے گا تو پیسہ کیسے بنائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے نظام خراب ہوتے ہوئے دیکھا اور یہ نظام بن گیا تھا کہ رشوت دو تو کام ہوگا اور جب اسے تبدیل کرتے ہیں تو اس کے لیے بڑا وژن، عزم و ہمت اور ارادہ چاہیے ہوتا ہے لیکن ہوجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈی-8 ممالک کو نوجوانوں پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو 21ویں صدی کی مشکلات پر قابو پانا ہے تو ہمیں اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم نے کاروبار میں آسانی اور کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنا ہے تو آٹو میشن لانی پڑے گی جس کے خلاف نظام میں بہت مزاحمت ہے، ہر ادارے میں کوشش کی جاتی ہے کہ آٹو میشن نہ آئے کیوں اس سے رشوت خودبخود ختم ہوجاتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ساری دنیا میں لوگوں کے پاس نقد رقم نہیں ہوتی اس کے لیے بینک فنانس فراہم کرتے ہیں اور لوگ کرایہ دینے کے بجائے بینکوں کو قسطیں فراہم کرکے اپنا گھر خرید سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ اور گورنر پنجاب، صوبائی و وفاقی وزرا کو اس منصوبے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کیوں کہ آج جہاں ہم پہنچے ہیں اس کے پیچھے کافی کام ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینک اس بات کے عادی نہیں کہ لوگوں کو گھر بنانے کے لیے قرضہ دیں کیوں کہ یہاں اس کا تصور ہی نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: احتیاط کیجیے، کورونا کی تیسری لہر پہلے سے زیادہ شدید ہے، وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ سیمنٹ فروخت ہوا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ تعمیراتی صنعت آگے بڑھنا شروع ہوگئی ہے جس کے ساتھ 30 مزید صنعتیں منسلک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بینکنگ کے شعبے میں بھی قیادت چاہیے، بینک کے ہر سربراہ کے پاس وژن نہیں ہوتا وہ یہ دیکھتا ہے کہ مجھے کس طرح منافع کمانا ہے لیکن غیر معمولی بینکرز سمجھتے ہیں کہ معیشت کو جتنا فروغ ملے گا اس سے بینکنگ سمیت سب کا فائدہ ہوگا۔

'مدینہ میں شروع سے ہی دودھ کی نہریں نہیں بہہ رہی تھیں'

انہوں نے کہا کہ جب لوگ کہتے ہیں کہ نیا پاکستان، مدینہ کی ریاست کہاں ہے تو میں سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ نبی ﷺ کی قائم کردہ مدینہ کی ریاست 2 اصولوں پر بنیاد کرتی تھی، ایک قانون کی بالادستی کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں جس پر دنیا کی سب سے بڑی تہذیب کھڑی ہوئی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ یاد رکھیں کہ شروع میں ہی مدینہ میں دودھ کی نہریں نہیں بہہ رہی تھیں، مشکل وقت تھا، بھوک تھی، مسلمانوں کو غربت، خطرے کا سامنا تھا لیکن قانون کی بالادستی اور انصاف پر بنیاد رکھی گئی وہ ایک تہذیب کے اوپر آنے کی بنیاد بنی۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ کے دوران ایک سال میں چند افراد مزید امیر ہوگئے ہیں، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ جس تہذیب نے بھی ترقی کی ہے اس میں قانون کی بالادستی دیگر تہذیبوں کے مقابلے میں زیادہ ہوگی جو سب سے زیادہ خوشحال ممالک ہیں وہاں سب سے زیادہ چیز یہ ہے کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں، کوئی طبقہ اشرافیہ نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں آج اس کے لیے مکمل جنگ چل رہی ہے اور بڑے بڑے مافیاز کو پہلی مرتبہ قانون کے نیچے لانے کی کوشش ہے، سیاسی مافیاز ہیں جو قانون کی مزاحمت کررہے ہیں اور یہ پاکستان کا اصل میں اہم مرحلہ ہے اور جیسے جیسے ہم قانون کی بالادستی قائم کریں گے معاشرہ آزاد ہوجائے گا۔

'گزشتہ 6 برسوں میں خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ غربت کم ہوئی'

وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ کی بنیاد کا دوسرا اصول فلاحی ریاست تھا، مسلمان غریب تھے لیکن ایک ریاست نے ذمہ داری لی تھی اپنے کمزور طبقے کی، انسانیت کا نظام لے کر آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی وہی کوشش کررہے ہیں، اس قوم کے لیے صحت کارڈ ایک بہت بڑی نعمت ہے، صحت کی انشورنس، یونیورسل کوریج خیبر پختونخوا میں ہر گھرانے کے پاس ہے، کسی ہسپتال میں جا کر 10 لاکھ روپے تک کا علاج کرواسکتے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی یونیورسل ہیلتھ کوریج نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 سال میں ملک میں جس صوبے میں سب سے زیادہ انسانی ترقی ہوئی اور غربت کم ہوئی ہے وہ خیبرپختونخوا ہے۔

ان کا کہنا تھا اسی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کو انتخابات میں ووٹ ملا اور اب تو رپورٹ آگئی ہے 2013 کے بعد حکومتی پالیسیز کی وجہ سے غربت بھی کم ہوئی اور پاکستان میں سب سے زیادہ اس صوبے میں انسانوں پر سرمایہ کاری ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سب سے پیچھے تھا، دہشت گردی تھی، تباہی تھی، امیر افراد نقل مکانی کررہے تھے لیکن اس صوبے کی صورتحال آج یہ ہے۔

بولی وڈ فلم ساز کی اہلیہ و بیٹی نے خودکشی کرلی

موزمبیق: داعش کے حملے میں 12 'غیر ملکیوں' کے سرقلم

سال 2020 میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز میں 4 فیصد اضافہ ہوا، رپورٹ