پاکستان

مسلم لیگ(ن) نے نہال ہاشمی کی رکنیت بحال کردی

دھمکی آمیز تقریر کے معاملے پر پارٹی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نہال ہاشمی کو مسلم لیگ(ن) سے نکال دیا گیا تھا۔
|

دھمکی آمیز تقریر اور پارٹی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر مسلم لیگ(ن) سے نکالے گئے سینئر رہنما نہال ہاشمی کی پارٹی رکنیت بحال کردی گئی۔

نہال ہاشمی نے پارٹی قیادت کو پارٹی ڈسپلن و قواعد کی پاسداری کا حلف نامہ جمع کرایا اور بیان حلفی جمع کرانے کے بعد نہال ہاشمی کی پارٹی رکنیت بحال کی گئی۔

مزید پڑھیں: دھمکی آمیز تقریر: نہال ہاشمی کو پارٹی سے نکال دیا گیا

مسلم لیگ(ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے نہال ہاشمی کی رکنیت بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ نہال ہاشمی کی جانب سے پارٹی ڈسپلن کی آئندہ خلاف ورزی نہ کرنے پر ان کی رکنیت فوری بحال کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ جون 2017 میں اس وقت کی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی انضباطی کمیٹی کی سفارش پر دھمکی آمیز تقریر کے معاملے پر سینیٹر نہال ہاشمی کو پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

31 مئی 2017 کو نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران لیگی سینیٹر دھمکی دیتے نظر آئے تھے کہ 'پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: دھمکی آمیز تقریر کے بعد نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی

ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔

ویڈیو میں نہال ہاشمی کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے،'اور سن لو جو حساب ہم سے لے رہے ہو، وہ تو نواز شریف کا بیٹا ہے، ہم نواز شریف کے کارکن ہیں، حساب لینے والوں! ہم تمھارا یوم حساب بنا دیں گے'۔

ان کا مزید کہنا تھا، 'جنھوں نے بھی حساب لیا ہے اور جو لے رہے ہیں، کان کھول کے سن لو! ہم نے چھوڑنا نہیں تم کو، آج حاضر سروس ہو، کل ریٹائر ہو جاؤ گے، ہم تمھارے بچوں کے لیے، تمھارے خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے'۔

نہال ہاشمی کا مزید کہنا تھا، 'تم پاکستان کے باضمیر، باکردار وزیراعظم نواز شریف کا زندہ رہنا تنگ کر رہے ہو، پاکستانی قوم تمھیں تنگ کردے گی'۔

مزید پڑھیں: نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ

سینیٹر نہال ہاشمی کی غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی، جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ طلب کیا تھا۔

نہال ہاشمی نے پارٹی کی رکنیت سے محروم ہونے کے بعد سینیٹ کی نشست سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا تاہم چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے نہال ہاشمی کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا تھا کہ جبکہ انہیں بحیثیت سینیٹر کام جاری رکھنے کی رولنگ دی گئی تھی۔

بعدِ ازاں مسلم لیگ (ن) کی انضباطی کمیٹی نے نہال ہاشمی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ان سے عدلیہ کو 'دھمکیاں دینے' اور پارٹی قواعد کی مبینہ خلاف ورزی کی وضاحت طلب کی جاسکے۔

واضح رہے کہ اس وقت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ اس نوٹس پر سماعت کر رہا تھا جس میں گزشتہ سماعت کے دوران نہال ہاشمی نے غیر مشروط معافی بھی مانگی تھی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

2 فروری 2018 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیئے جانے والے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔