ایف بی آر، صوبوں کے درمیان سنگل سیلز ٹیکس ریٹرن کیلئے 'ایم او یو' پر دستخط
وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) نے چاروں صوبوں کے محصولات حکام کے ساتھ سنگل سیلز ٹیکس ریٹرن اور سنگل ویب پورٹل کے لیے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کر دیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم او یو پر دستخط وفاق اور صوبوں کے درمیان جاری سیلز ٹیکس اقدام کی ہم آہنگی کے لیے انتہائی اہم اجزا میں سے ایک ہے۔
مفاہمتی یادداشت پر چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی اور چاروں صوبوں کے محصولات حکام نے اپنے متعلقہ محکموں کی طرف سے دستخط کیے۔
عالمی بینک، پاکستان کی وفاقی اکائیوں کے درمیان مصنوعات اور خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس کی مزید ہم آہنگی کے لیے زور دے رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس سے 87 فیصد ممکنہ آمدنی کے حصول میں مدد ملے گی جو بڑے پیمانے پر جمع نہیں ہوپاتی۔
عالمی بینک صوبوں کو یہ تجویز بھی دے رہا ہے کہ وہ ایک قانون، سپلائی سائیڈ رولز اور ٹیکس ریٹ پر اتفاق کریں۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے حکومت کو سیلز، انکم ٹیکس اقدامات مؤخر کرنے کی اجازت دے دی
یہ خیال ایک ہی جیسی تعریفیں، اصول اور مصنوعات اور خدمات پر جی ایس ٹی ریٹس کے اطلاق کے لیے ہے تاکہ آخر میں نتیجہ تعمیل میں آسانی کی صورت میں نکلے۔
خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی (کے پی آر اے) اور بلوچستان ریونیو اتھارٹی (بی آر اے) کے نمائندے ایم او یو پر دستخط کی تقریب میں موجود تھے، جبکہ سندھ ریونیو بورڈ (ایس آر بی) اور پنجاب ریونیو اتھارٹی (پی آر اے) کے نمائندوں نے ورچوئل طور پر شرکت کی۔
واضح رہے کہ صوبوں اور وفاقی اتھارٹیز کے درمیان مختلف ریٹس اور طریقوں کے باعث اشیا اور خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
اس وقت نجی کاروبار کو، اگر وہ ملک بھر میں کام کر رہے ہیں تو، سالانہ 60 سیلز ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے ہوتے ہیں۔