مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس، مردم شماری 2017 کے نتائج نوٹیفائی
مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری 2017 کے نتائج کی منظوری اور کونسل کا مستقل سیکرٹریٹ بنانے کا بھی فیصلہ کر لیا۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 44 واں اجلاس ہوا۔
مزید پڑھیں: مردم شماری 2017 کے نتائج کی توثیق کے بغیر اگلا قدم ممکن نہیں، مراد علی شاہ
اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 154تھری کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کا مستقل سیکریٹریٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ طویل عرصے بعد آئینی ضرورت پوری کی جائے۔
بیان کے مطابق نیپرا کی سالانہ رپورٹ 2019-20 اور انڈسٹری رپورٹ 2020 کی منظوری دی گئی اور پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ترمیم کی منظور ی دے دی۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں مردم شماری 2017 کے نتائج نوٹیفائی کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ پیر کو اس معاملے پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) گیس کی درآمد اور آئین کے آرٹیکل 158 اور 172 تھری پر عمل درآمد کے معاملے پر وزیر منصوبہ بندی، وزیر توانائی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی اور پیٹرولیم پر مشتمل کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی بنانے کا مقصد صوبوں کے ساتھ مشاورت کی جائے تاکہ مقامی سطح پر گیس کے ذخائر اور گیس کی ضرورت کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے کے لیے راستہ ہموار کیا جائے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ملک کی ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے قومی سطح پر معیار قائم کرنے کا مرکزی ادارہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: حکومت کو مردم شماری کے نتائج کی جلد تکمیل کا حکم
اجلاس میں کہا گیا کہ ایچ ای سی کے ریجنل سینٹرز کو صوبوں کے ساتھ بہتر نمائندگی اور رابطے کے لیے مستحکم کیا جائے گا۔
ملک میں کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالیٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے ذریعے پرانے اسٹینڈرز کی جگہ ہم آہنگی کے ساتھ اسٹینڈرڈز بنائے جائیں گے تاہم لیبلنگ اور لوگو مارکس کی سرٹیفکیشن کے اسٹینڈرڈز پی ایس کیو سی اے کا ڈومین رہے گا۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں صوبائی اور وفاقی علاقوں میں زکوٰۃ فندز کی تقیسم کے حوالے سے پر بھی بات کی گئی اور قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بعد مذکورہ علاقوں کے لیے فنڈز طے شدہ فارمولے کے تحت کے پی حکومت کو فراہم کردیے جائیں گے۔