گروپ کے مطابق یہ مشورہ تحفظ کے خدشات کی بجائے احتیاط کے طور پر دیا گیا ہے۔
ویکسینز ایڈوائزری جوائنٹ کمیٹی کے سربراہ وئی شین لیم نے کہا کہ 30 سال سے کم عمر افراد جو پہلے سے کسی بیماری سے متاثر نہ ہوں انہیں کوئی اور ویکسین دی جانی چاہیے۔
برطانیہ کے ہیلتھ ریگولیٹر کی سربراہ جون رائنے نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت کے لیے ویکسین کے فوائد خطرات کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
یورپ میں لاکھوں افراد کو اس ویکسین کا استعمال کرایا گیا اور چند درجن افراد میں بلڈ کلاٹ (خون گاڑھا ہوکر جمنے سے لوتھڑے بننا) کی رپورٹس کے بعد متعدد ممالک میں اس ویکسین کا استعمال معطل کردیا گیا۔
دوسری جانب یورپین میڈیسین ایجنسی (ای ایم اے) نے 7 اپریل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ طبی ماہرین اور ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو بلڈ کلاٹس کی ایک نایاب قسم کے امکان کی یاد دہانی کرانا ضروری ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اب تک زیادہ تر کیسز 60 سال سے کم عمر خواتین میں ویکسینیشن کے 2 ہفتے کے اندر رپورٹ ہوئے، تاہم اس وقت دستیاب شواہد سے خطرے کا باعث بننے والے عناصر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
ای ایم اے کی سیفٹی کمیٹی کی عہدیدار سابین اسٹروس نے بتایا کہ یورپی ممالک میں 3 کروڑ 40 لاکھ خوراکیں دی جاچکی ہیں اور اپریل کے اوائل میں دماغ میں بلڈ کلاٹ کے 169 کیسز رپورٹ ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم جانتے تھے کہ ہم بہت بڑے پیمانے پر ویکسینز کو متعارف کرارہے ہیں، تو اس طرح کے واقعات نظر آسکتے ہیں اور ان میں سے کچھ اتفاقیہ ہوں گے۔
ایسٹرازینیکا ویکسین کم لاگت ویکسین ہے جس کو محفوظ کرنے کے لیے زیادہ ٹھنڈک کی بھی ضرورت نہیں۔