صحت

کووڈ کو شکست دینے والے ہر 3 میں سے ایک مریض میں ذہنی امراض کی تشخیص

34 فیصد افراد کو بیماری کو شکست دینے کے بعد ذہنی اور نیورولوجیکل امراض کا تجربہ ہوا جن میں سب سے عام ذہنی بے چینی ہے۔

کورونا وائرس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے ہر 3 میں سے ایک مریض کو بیماری کو شکست دینے کے 6 ماہ بعد مختلف دماغی امراض کا سامنا ہوتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔

اس تحقیق میں 2 لاکھ 36 ہزار سے زیادہ کووڈ 19 کے مریضوں کے الیکٹرونک ہیلتھ ریکارڈز کا جائزہ لیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 34 فیصد افراد کو بیماری کو شکست دینے کے بعد ذہنی اور نیورولوجیکل امراض کا تجربہ ہوا جن میں سب سے عام ذہنی بے چینی یا انزائٹی ہے۔

نیورولوجیکل امراض جیسے فالج اور ڈیمینشیا کی شرح کورونا کے صحتیاب مریضوں میں بہت کم ہے، مگر کووڈ سے سنگین حد تک بیمار ہونے والوں میں یہ غیرمعمولی نہیں۔

تحقیق کے مطابق کووڈ کے جو مریض آئی سی یو میں زیرعلاج رہے، ان میں سے 7 فیصد میں فالج اور لگ بھگ 2 فیصد میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی۔

طبی جریدے دی لانسیٹ سائیکاٹری میں شائع تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ یہ ذہنی و دماغی امراض کووڈ 19 کے ایسے مریضوں میں زیادہ عام نظر آتے ہیں جو فلو یا سانس کی نالی کی دیگر بیماریوں کا سامنا کووڈ کے ساتھ کرتے رہے۔

پہلے سے امراض، عمر، جنس اور نسل سمیت دیگر عناصر کو مدنظر رکھتے ہوئے تخمینہ لگایا گیا کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں بیماری سے صحتیابی کے بعد ذہنی و دماغی امراض کا خطرہ فلو کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اس کی تحقیق میں شامل پروفیسر پال ہیریسین کا کہنا تھا کہ یہ مریضوں کی بہت بڑی تعداد کا ڈیٹا ہے اور اس سے کووڈ 19 کے بعد ذہنی امراض کی بڑھتی شرح کی تصدیق ہونے کے ساتھ یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ سنگین امراض (جیسے فالج اور ڈیمینشیا) اعصابی نظام کو متاثر کرسکتے ہیں، اگرچہ یہ بہت زیادہ عام نہیں مگر پھر بھی کووڈ کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والوں میں ان بیماریوں کا خطرہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیشتر امراض کا خطرہ مریضوں میں زیادہ نہیں، مگر ہر عمر کی آبادی پر اس کے اثرات ضرور نمایاں ہیں۔

ایسے خدشات پہلے سے موجود ہیں کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں ذہنی امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تاہم اب تک بڑے پیمانے پپر ڈیٹا کا تجزیہ نہیں کیا گیا تھا۔

تحقیق کے مطابق کووڈ کو شکست دینے کے بعد جن ذہنی و دماغی امراض کا زیادہ ہوتا ہے ان میں انزائٹی ڈس آرڈرز (17 فیصد مریضوں کو)، مزاج پر منفی اثرات (14 فیصد)، سکون کے لیے ادویات یا دیگر کا زیادہ یا غلط استعمال (7 فیصد) اور بے خوابی (5 فیصد) نمایاں ہیں۔

اعصابی امراض کی شرح بہت کم ہے جیسے برین ہیمرج کا خطرہ 0.6 فیصد اور ڈیمینشیا کی شرح 0.7 فیصد ہوسکتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اب ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ 6 ماہ کے بعد مریضوں کی حالت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یہ اس تحقیقی ٹیم کی کورونا کے صحتیاب مریضوں اور ذہنی امراض کے درمیان تعلق پر دوسری تحقیق ہے۔

اس سے قبل نومبر میں پہلی تحقیق شائع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کا شکار ہونے والے زیادہ تر افراد میں 90 دن کے اندر دماغی امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

اس موقع پر پروفیسر پال ہیریسن کا کہنا تھا کہ لوگ پریشان ہو رہے ہیں کہ کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والوں کو ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہونے کا خطرہ ہوگا اور ہماری تحقیق کے نتائج سے یہ امکان ظاہر ہو رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا میں ڈاکٹرز اور سائنسدانوں کو فوری طور پر کووڈ 19 کے بعد ذہنی بیماریوں کی وجوہات کو جاننے اور علاج کے نئے طریقہ کار کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔

حاملہ خواتین کی جلد ویکسینیشن بچوں کے تحفظ کیلئے مفید

حاملہ خواتین کی جلد ویکسینیشن بچوں کے تحفظ کیلئے مفید

فیس ماسکس اور وینٹی لیشن کووڈ کو پھیلنے سے روکنے کیلئے زیادہ مؤثر