دنیا

مسافر طیارہ مار گرانے کا واقعہ: ایران میں 10 عہدیداروں پر فرد جرم عائد

انہیں انضباطی کارروائی کا سامنا ہوگا اور ملازمت سے رخصت یا مدت ملازمت میں تخفیف بھی ہوسکتی ہے، عہدیدار

ایران نے کہا ہے کہ گزشتہ برس یوکرائن کے مسافر طیارے کو مار گرانے کے الزام میں 10 عہدیداروں پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ایک فوجی پراسیکیوٹر نے مذکورہ پیش رفت سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: ایران نے یوکرین کا مسافر طیارہ مار گرانے کا اعتراف کرلیا

ایک تقریب کے دوران غلام عباس طورکی نے بتایا کہ 'وہ بہت جلد عدالت میں حاضر کیے جائیں گے'، تاہم فوجی پراسیکیوٹر نے ملزمان کے نام بتانے سے گریز کیا۔

انہوں نے کہا کہ 10 افراد کو انضباطی کارروائی کا سامنا ہوگا جن میں انہیں ملازمت سے رخصت یا مدت ملازمت میں تخفیف بھی ہوسکتی ہے۔

غلام عباس طور نے کہا کہ جلد ہی ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔

منگل کے روز ایرانی مسلح افواج کی عدالتی تنظیم کے سربراہ شکر اللہ بہرامی نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ فوجی عدالت میں کیس نمٹا دیا گیا اور فرد جرم عائد کردی گئی۔

انہوں نے 21 مارچ سے شروع ہونے والے ایرانی سال نو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انشااللہ نئے سال میں اس کیس پر عدالتی سماعت ہوگی۔

مزید پڑھیں: ایران میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 176 افراد ہلاک

واضح رہے کہ 3 جنوری 2020 کو امریکا کے ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ اور انتہائی اہم کمانڈر قاسم سلیمانی مارے گئے تھے ان کے ساتھ عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا۔

جس کے بعد 8 جنوری 2020 کو ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے تھے اور 80 امریکی ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

جس کے کچھ گھنٹے بعد اسی روز تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے والا یوکرین کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یوکرینی وزیراعظم نے طیارے میں 176 افراد سوار ہونے کی تصدیق کی تھی جس میں 167 مسافر اور عملے کے 9 اراکین شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوابی وار، عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے

یوکرینی وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ طیارے میں 82 ایرانی، 63 کینیڈین، سویڈش، 4 افغان، 3 جرمن اور 3 برطانوی شہری جبکہ عملے کے 9 ارکان اور 2 مسافروں سمیت 11 یوکرینی شہری سوار تھے۔

9 جنوری کو ایران نے حادثے میں تباہ ہونے والے یوکرین کے مسافر طیارے کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ دوران سفر مسافر طیارے میں آگ بھڑک جانے کے بعد مدد کے لیے ایک ریڈیو کال بھی نہیں کی گئی جبکہ طیارے نے ایئرپورٹ کے لیے واپس جانے کی کوشش کی تھی۔

ایرانی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پرواز کے کچھ ہی منٹ کے بعد یوکرین انٹرنیشنل ایئرلائن کے بوئنگ 737 میں اچانک ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی اور وہ گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

بعد ازاں 21 جنوری 2020 کو ایران نے یوکرین کا طیارہ مار گرانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر ارادی طور پر ’انسانی غلطی‘ کی وجہ سے طیارے کو نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: عالمی رہنماؤں کا ایران پر یوکرین کا طیارہ مار گرانے کا الزام

ایرانی فوج نے سرکاری نشریاتی ادارے پر جاری بیان میں کہا تھا کہ تباہ ہونے والا یوکرینی طیارہ پاسداران انقلاب سے وابستہ حساس ملٹری سائٹ کے قریب پرواز کررہا تھا اور اسے انسانی غلطی کی وجہ سے غیر ارادی طور پر نشانہ بنایا گیا۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں تصدیق کی تھی کہ ’مسلح افواج کی اندرونی تحقیقات سے یہ نتیجہ نکلا کہ افسوسناک طور پر انسانی غلطی وجہ سے داغے گئے میزائلز کے نتیجے میں یوکرین کا طیارہ تباہ ہوا اور 176 معصوم افراد ہلاک ہوئے‘۔

عدالت میں جج کو ہینڈ بیگ مارنے والی خاتون کےخلاف دہشتگردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ

نامناسب ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دبئی میں ایک درجن خواتین گرفتار

پی آئی اے نے 'عملے میں بے چینی پھیلانے پر' پالپا کے صدر کو معطل کردیا