گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں کو سپلائی کے مسائل درپیش
اسلام آباد: نئے لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) ٹرمینلز کی تعمیر سے متعلق کمیٹی کے تشکیل کے بعد گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں نے نئے مقامی صارفین اور دیگر شعبوں کو موجودہ پائپ لائن نیٹ ورک کے ذریعے گیس کی فراہمی کے حکومتی منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے وزارت بحری امور میں ہونے والے اجلاس میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں پیٹرولیم ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے منیجنگ ڈائریکٹرز شامل تھے اور اس کمیٹی کا کام دو نئے ٹرمینلز کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ایس این جی پی ایل نجی کمپنی کے الیکٹرک کو 'ٹیک یا پے' کی بنیاد پر روزانہ 150 ملین مکعب فیٹ فی یوم (ایم ایم سی ایف ڈی) مختص کرنے پر سراپا احتجاج ہے جبکہ انہوں نے شکوہ کیا ہے کہ توانائی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے فیصلے کے تحت پنجاب میں تین عوامی شعبے کے ایل این جی پر مبنی پاور پلانٹس کے ساتھ اسی طرح کے انتظام سے انہیں محروم رکھا گیا۔
مزید پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ، ایشیا میں سپلائی میں کمی
عہدیدار نے بتایا کہ ایس این جی پی ایل نے یہ بات بھی کہی ہے کہ جہاں یہ وفاقی حکومت کے احکامات اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلے کے تحت تین سالوں میں تقریبا 37 لاکھ لاکھ نئے گیس کنکشن فراہم کرنے کے پابند ہیں وہیں ان کے گیس کی سپلائی، ٹرمینل اور ٹرانسمیشن پائپ لائن کی صلاحیت کو خود حکومت روک رہی ہے۔
ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ بن قاسم میں موجودہ ایل این جی ٹرمینلز میں سے ایک سے 900 میگاواٹ کے بجلی گھر تک براہ راست پائپ لائن بنانے کی کوشش کی گئی تھی تاکہ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے الیکٹرک کو 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرسکے۔
تاہم ایس ایس جی سی ایل کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے اس میں مداخلت کرنا پڑا اور اپنے تقسیم کے نظام کے ذریعے بفر کی حیثیت سے کام کرنا پڑا۔
ایس ایس جی سی ایل نے اسلام آباد میں اعلیٰ حکام کو سمجھایا تھا کہ ٹرمینل سے براہ راست رابطے سے آپریشنل امور سامنے آئیں گے اور بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ کے الیکٹرک ہر وقت مختص شدہ مجموعی مقدار کو استعمال نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ نے گیس کی پیداوار اور فراہمی کے غلط اعداد و شمار فراہم کیے، ندیم بابر
عہدیداروں نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل اور ایس این جی پی ایل نے آر ایل این جی کے 1200 ایم ایم سی ایف ڈی کے لیے گیس کی نقل و حمل کے معاہدے کا بھی آغاز کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ دونوں یوٹلیٹیز کے درمیان ٹرانسمیشن پائپ لائن کی پوری صلاحیت کی تصدیق ہوگئی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے عہدیدار نے بتایا کہ گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں کی آواز وزیر اعظم، وفاقی کابینہ یا یہاں تک کہ وزیر منصوبہ بندی تک نہیں پہنچ سکتی کیونکہ پیٹرولیم ڈویژن کے سابقہ عہدیدار گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں کے حقوق کا دفاع کرنے میں ناکام رہے تھے۔