بھارت: ماؤ باغیوں سے جھڑپ میں سیکیورٹی فورسز کے 22 اہلکار ہلاک
بھارت کی وسطی ریاست چھتیس گڑھ میں ماؤ باغیوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں بھارتی پولیس اور پیرا ملیٹری کے 22 اہلکار ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ چھتیس گڑھ کے ضلع بیجاپور میں سیکیورٹی فورسز کے 2 ہزار اہلکار ماؤ باغیوں کے سربراہ کی تلاش میں کارروائی کر رہے تھے اور اسی دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
مزید پڑھیں: بھارت: ماؤ باغیوں کے حملے میں بی جے پی کا رکن اسمبلی محافظوں سمیت ہلاک
چھتیس گڑھ پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اشوک جنیجا کا کہنا تھا کہ اب تک 22 اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے اور ماؤ باغیوں کے زیر تسلط علاقے میں تقریباً 3 گھنٹوں تک لڑائی جاری رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ سرچ آپریشن جاری ہے اور ہلاکتوں کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہاجاسکتا جبکہ زخمیوں کو بیجاپور اور چھتیس گڑے کے دارالحکومت رائے پور کے سرکاری ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک درجن سے زائد اہلکار لاپتا ہیں جبکہ ماؤ باغیوں کی ایک بڑی تعداد بھی ماری جاچکی ہے۔
پولیس افسر نے کہا کہ باغیوں نے ہلاک سیکیورٹی فورسز سے اسلحہ، بارود، یونیفارم اور جوتے بھی قبضے میں لے لیے ہیں۔
ضلع بیجاپور میں تعینات ایک اورسینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ بہادر جوانوں کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
وزیرداخلہ امیت شاہ نے کہا کہ بھارت امن کے اور ترقی کے دشمنوں کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: مسلح ملزمان نے گھات لگا کر افسر سمیت 8 اہلکار ہلاک کردیے
چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بیگھل نے فیس بک پر اپنے بیان میں کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے امیت شاہ نے مرکزی حکومت کی جانب سے ہرقسم کے تعاون کی یقین دہانی کروا دی ہے۔
بھارت کے بائیں بازو کے سخت گیر جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی میں 2017 کے بعد سب سے زیادہ اہلکار ہلاک ہوئے ہیں، اس وقت ایک حملے میں 25 پولیس کمانڈوز ہلاک ہوگئے تھے۔
گزشتہ برس مارچ میں چھتیس گڑھ میں پولیس کمانڈوز کی گشت کے دوران ہونے والی لڑائی میں 17 اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ باغیوں کے 300 مسلح جنگجو بھی مارے گئے تھے۔
قبل ازیں 2019 میں مغربی ریاست مہاراشٹر میں انتخابات کے دوران بم حملے میں 16 کمانڈوز مارے گئے تھے، جس کی ذمہ داری ماؤ باغیوں پر عائد کی گئی تھی۔