'موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنے پر ہوئے شور شرابے پر تعجب ہے'
وزیر اعظم عمران خان نے موسمیاتی تبدیلی کی عالمی کانفرنس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنے پر اٹھنے والے 'شور شرابے پر تعجب' کا اظہار کیا ہے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ 'مجھے موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنے سے متعلق شور وغل پر تعجب ہے'۔
مزیدپڑھیں: جان کیری بھارت و بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے، پاکستان کا نام خارج
انہوں نے مزید کہا کہ 'میری حکومت کی ماحولیاتی پالیسیاں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کارفرما ہے جو ہماری آئندہ نسلوں کو صاف ستھرا اور سبز پاکستان فراہم کرے گی'۔
وزیر اعظم نے کلین اور گرین پاکستان مہم اور 10 ارب درخت سونامی کا حوالہ دیا۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکی ایلچی برائے موسمیاتی تبدیلی جان کیری کی جانب سے یکم سے 9 اپریل تک ابوظہبی، نئی دہلی اور ڈھاکہ کا سفر متوقع ہے۔
امریکی ایلچی برائے موسمیاتی تبدیلی جان کیری جمعرات کو شروع ہونے والے ایشیائی دورے کے دوران بھارتی، اماراتی اور بنگلہ دیش کے رہنماؤں کے ساتھ ’گلوبل وارمنگ‘ کو کم کرنے سے متعلق امور پر بات چیت کریں گے۔
اس دورے میں وہ پاکستان کی قیادت کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث متاثرہ ممالک کے فہرست میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آب و ہوا میں تبدیلی سے ہر سال مزید موسمیاتی تباہی آئے گی، اقوام متحدہ
یہ پیش رفت رواں ماہ کے آخر 23-22اپریل کو امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے بلائے گئے موسمیاتی سربراہی اجلاس کے اعلان کے بعد سامنے آئی۔
اس کے لیے انہوں نے 40 عالمی رہنماؤں کو بھی مدعو کیا تھا جس میں بھارت، چین اور بنگلہ دیش شامل ہیں لیکن پاکستان سے کسی کو مدعو نہیں کیا گیا۔
وزیر اعظم عمران نے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ہمیں 7 برس کا وسیع تجربہ ہے جس کا سفر خیبر پختونخواہ سے شروع ہوا اور ہماری پالیسیوں کو تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی ریاست کو اپنا تجربہ شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ عالمی برادری اگر ماحولیاتی تغیرات کے مہلک اثرات سے نمٹنے میں سنجیدہ ہے تو میں ماحولیاتی تغیرات کے حوالے سے اقوام متحدہ کے 2021 میں ہونے والے اجلاس (COP26) میں اپنی ترجیحات کی بھرپور وضاحت کرچکا ہوں۔