پاکستان

لاہور میں ملک کی پہلی وٹامن ڈی اکیڈمی کا افتتاح

وٹامن ڈی اکیڈمی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔

گورنر پنجاب محمدسرور نے لاہور میں ملک کی پہلی وٹامن ڈی اکیڈمی کا افتتاح کردیا جو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کی سربراہی میں کام کرے گی۔

گورنر ہاؤس لاہور میں وٹامن ڈی اکیڈمی کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے گورنر محمد سرور نے کہا کہ پاکستان کو صحت کے شعبے میں بے شمار مسائل کا سامنا ہے جن میں سے ایک اہم مسئلہ وٹامن ڈی کی شدید کمی بھی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان: طبی عملے میں غذائیت کی معلومات سے متعلق کمی مسلسل برقرار

انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی 85 فیصد آبادی اس اہم ترین وٹامن کی کمی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم کی سربراہی میں قائم ہونے والی اکیڈمی نہ صرف وٹامن ڈی کے حوالے سے قومی سفارشات تیار کرے گی بلکہ پورے ملک میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کو اہم اور سپر وٹامن کے حوالے سے تربیت بھی فراہم کرے گی۔

اس موقع پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم، پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر صومیہ اقتدار اور مقامی فارماسوٹیکل کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر سید جمشید احمد نے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے جس کے تحت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور میں پاکستان کی پہلی وٹامن ڈی اکیڈمی قائم کی جائے گی۔

گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وٹامن ڈی کی کمی کو بڑی حد تک نظر انداز کیا گیا ہے حالانکہ اس کی کمی کی وجہ سے ہمارے بچے نشوو نما کے شدید مسائل کا شکار ہیں جبکہ بڑے اور نوجوان مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے ملک میں جہاں پر 85 فیصد آبادی اس اہم ترین غذائی عنصر کی کمی کا شکار ہو، وہاں ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپے جیسے بیماریوں کی جتنی اہمیت دینی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے تمام وزرائے اعلیٰ اور گورنروں سے رابطے میں ہیں اور جلد ہی اس اکیڈمی کو دوسرے صوبوں تک توسیع دینے کے لیے کراچی، پشاور اور کوئٹہ کا دورہ بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: جسم کے لیے اس اہم ترین غذائی جز کے اثرات کے بارے میں جانتے ہیں؟

وٹامن ڈی اکیڈمی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاست سے بالاتر ہو کر سوچنے کا وقت آگیا ہے کیونکہ پوری قوم اس وقت کورونا کی وبا سے لڑ رہی ہے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایس او پیسز کا خیال رکھیں کیوں کہ ہسپتالوں میں بستروں کی گنجائش ختم ہوتی جارہی ہے اور اس وقت آکسیجن اور ادویات کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس موقع پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ کورونا کی وبا کے باعث ہمیں یہ جاننے کا موقع ملا ہے کہ پاکستان کی کتنی بڑی آبادی اس وقت وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی کا شکار لوگ کورونا وائرس سے بہت جلد متاثر ہوتے ہیں، جب کہ ایسے لوگ جن میں اس وٹامن کی کمی ہو تو ان میں کورونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیوں سے انتقال کرجانے کے امکانات 3 گنا بڑھ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں کورونا ویکسین کے پاکستان میں ہونے والے تجربات میں وٹامن ڈی کے کردار کو بھی جانچا جائے اور اُمید ظاہر کی کہ نئی قائم ہونے والی وٹامن ڈی اکیڈمی تحقیق اور سفارشات کی مدد سے عوام کو بیماریوں سے تحفظ میں مدد فراہم کرے گی۔

ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے اس اکیڈمی کے سرپرست اعلیٰ کا عہدہ قبول کر لیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ نہ صرف پنجاب بلکہ پورا ملک وٹامن ڈی اور دیگر غذائی عناصر کی کمی پر قابو پاکر ایک صحت مند قوم بن سکے۔

مقامی فارماسوٹیکل کمپنی فارم ایوو کے مینجنگ ڈائریکٹر ہارون قاسم کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کی ایک ارب آبادی وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں تقریباً 85 فیصد سے زائد افراد اس غذائی عنصر کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔

فارم ایوو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ وٹامن ڈی اکیڈمی کے قیام کے بعد وہ ذیابطیس، بلڈ پریشر اور ہیپاٹائٹس کی اکیڈمیاں بنانے کا منصوبہ بھی رکھتے ہیں تاکہ مقامی طور پر تحقیق کرکے ان بیماریوں کو اس ملک سے ختم کیا جا سکے۔

جگر کے عارضے میں مبتلا معروف گلوکار شوکت علی کی حالت تشویشناک

ڈسکہ ضمنی انتخاب: پولیس کو ڈنڈا اور گولی کے علاوہ کچھ نہیں آتا، سپریم کورٹ

جان کیری بھارت و بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے، پاکستان کا نام خارج