مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی سینیٹ میں اپنا قائد حزب اختلاف لانے پر متفق
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام نے سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر ماننے سے انکار کرتے ہوئے اپنا الگ قائد حزب اختلاف لانے کے لیے حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کرلیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 'ڈان نیوز' کے پروگرام میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں 27 ارکان پر مشتمل اپوزیشن کا نیا بلاک تشکیل دیں گے۔
مزید پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے چھوٹے سے عہدے کیلئے 'باپ' سے ووٹ لے لیے، مریم نواز
ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر اپنا قائد حزب اختلاف لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتوں سے مشاورت شروع کردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا اپوزیشن لیڈر پی ڈی ایم کے اصولوں کے خلاف بنا، اس لیے پی پی پی، اے این پی اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے بنائے گئے اپوزیشن لیڈر کو مسلم لیگ (ن) نہیں مانتی۔
مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی 8 جماعتوں کو آئندہ کے لائحہ عمل میں شامل کیا جائے گا، سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) 27 اراکین کی حمایت یافتہ اپوزیشن لیڈر کا اعلان کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ میں فعال اپوزیشن کے نام پر الگ دھڑا بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور سینیٹ میں ہم خیال جماعتیں مل کر اپوزیشن کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے اس اتحاد میں پی پی پی اور اے این پی کو شامل نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 'باپ' سے ووٹ لینے پر پارٹی کے نظریاتی تشخص کو نقصان پہنچا، پی پی پی سینیٹر
قبل ازیں پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل شاہد خاقان عباسی نے جمعیت علمائے اسلام کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری سے ملاقات کی اور مولانا فضل الرحمٰن کی خیریت دریافت کی۔
ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کی نامزدگی کے بعد کے حالات پر مشاورت کی گئی اور دونوں رہنماؤں نے یوسف رضا گیلانی کو قائد حزب اختلاف نہ ماننے پر اتفاق کیا۔
دنوں رہنماؤں میں اتفاق ہوا کہ سربراہی اجلاس بلا کر آئندہ کی حکمت عملی طے کرنی چاہیے اورپی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو اپنا قائد حزب اختلاف لانے کے لیے حکمت عملی طے کرنی ہوگی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں پیپلز پارٹی کے رویہ سے مایوس ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف سے متعلق پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں سے بھی جلد مشاورت کریں گے۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف کے معاملے پر پیپلز پارٹی نے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) سے حمایت مانگ کر سب کو مایوس کیا ہے۔
مزید پڑھیں: سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی میں ٹھن گئی
واضح رہے کہ پی پی پی سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے باپ کے اراکین سے ووٹ لینے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے سے پارٹی کا مؤقف کمزور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارا مؤقف کمزور ہے اور ہمیں 'باپ' کے اراکین سے ووٹ نہیں لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حالیہ فیصلوں سے مہنگائی کے مارے عوام میں اچھا تاثر نہیں گیا، مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ عوام اس حکومت سے ہر حال میں چھٹکارا چاہتے ہیں۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ عوام کی نظروں میں ہم آپس کی لڑائی میں ایک انتہائی غیر مقبول حکومت کو تحفظ اور تقویت دیتے نظر آئے، استعفوں پر دیگر جماعتوں جبکہ اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارا مؤقف کمزور ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی درخواست پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 26 مارچ کو اپوزیشن لیڈر کے لیے یوسف رضا گیلانی کے نام کا اعلان کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یوسف گیلانی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مقرر،’ پی ڈی ایم کی فتح ہوئی’
اس سے قبل رہنما پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمٰن نے اپنے امیدوار کے لیے 30 اراکین سینیٹ کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ پیپلزپارٹی کا حق تھا، پی ڈی ایم کا کوئی جنازہ نہیں پڑھا گیا۔
مسلم لیگ (ن) سینیٹ سیکریٹریٹ میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے نامزد کرنے کی درخواست جمع کرواچکی تھی۔
اعظم نذیر تارڑ کی نامزدگی کے لیے مسلم لیگ (ن) کے 17 اراکین سینیٹ نے دستخط کیے اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 5 سینیٹرز اور نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2، 2 اراکین نے حمایت کی یقین دہانی کروائی تھی۔