پاکستان

گلگت بلتستان کیلئے تاریخی ترقیاتی پیکج کی منظوری

گلگت بلتستان میں سیاحت کے بے شمار مواقع موجود ہیں جسے بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، وزیر اعظم

وزیر اعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کے لیے تاریخی ترقیاتی پیکج کی منظوری دے دی۔

وزیر اعظم کے میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت گلگت بلتستان کی ترقی کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر خزانہ محمد حماد اظہر، وزیر مواصلات مراد سعید، وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔

وزیر اعظم نے گلگت بلتستان کی ترقی کے لیے تاریخی پیکج کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں کی بدولت خطے میں جہاں تعمیر و ترقی کا نیا باب روشن ہوگا، وہیں علاقے کے مسائل کا موثر حل اور نوجوانوں کو نوکریوں کے بے شمار مواقع بھی میسر آئیں گے۔

مزید پڑھیں: گلگت-بلتستان اسمبلی میں عبوری صوبائی حیثیت کے مطالبے کیلئے قرارداد متفقہ طور پر منظور

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی ترقی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، گلگت بلتستان میں سیاحت کے بے شمار مواقع موجود ہیں جسے بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو ہدایت کی کہ سیاحت کے فروغ اور ماحولیاتی تحفظ پر خصوصی توجہ دی جائے۔

واضح رہے کہ روں ماہ ہی گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی نے متفقہ طور پر مشترکہ قرارداد منظور کی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ریاستی ادارے خطے کو عارضی صوبائی حیثیت دے اور اسے پارلیمنٹ اور دیگر آئینی اداروں میں نمائندگی فراہم کی جائے۔

اس قرارداد کو پی ٹی آئی کی طرف سے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان، پیپلز پارٹی کے اپوزیشن کے رہنما امجد حسین ایڈووکیٹ، مسلم لیگ (ن) کے غلام محمد، ایم ڈبلیو ایم کے ممبر محمد کاظم، جے یو آئی (ف) کے رحمت خالق اور گلگت بلتستان کے وزیر راجا اعظم خان نے مشترکہ طور پر پیش کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا فیصلہ

یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں وزیر کشمیر و گلگت بلتستان امور علی امین گنڈا پور نے اعلان کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

دسمبر میں وزیر اعظم عمران خان نے اس سلسلے میں سفارشات پیش کرنے کے لیے 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔