عبدالحفیظ شیخ کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ، حماد اظہر نئے وزیر خزانہ مقرر
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی جگہ وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کو وزارت خزانہ کا قلمدان دے دیا گیا ہے۔
نجی چینل 'سما نیوز' سے بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ 'حماد اظہر کو وزیر خزانہ کا اضافی چارج دیا گیا ہے، وزیر اعظم عمران خان کی سیاست کا محور غریب لوگ ہیں اور جتنی مہنگائی ہوگئی تھی اسے دیکھ کر وزیر اعظم نے نئی ٹیم لانے کا فیصلہ کیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم نے نئی معاشی ٹیم تشکیل دی ہے جس کی قیادت اب حماد اظہر کریں گے، عبدالحفیظ شیخ وزیر خزانہ نہیں رہے جبکہ ان کے مستقبل کے بارے میں علم نہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'وفاقی کابینہ میں ردو بدل کو کل تک حتمی شکل دے دی جائے گی'۔
شبلی فراز نے کہا کہ 'ملکی حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلے کیے جاتے ہیں، غریب لوگوں کو ریلیف دینا ہے اور حماد اظہر کے آنے کے بعد غریبوں کو ریلیف ملے گا'۔
مزید پڑھیں: عدالت عالیہ نے سینیٹ انتخاب میں شکست کے بعد حفیظ شیخ کی کابینہ کی حیثیت پر سوال اٹھادیا
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے یہ اقدام 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد کی جنرل نشست پر پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے ہاتھوں عبدالحفیظ شیخ کی شکست کے چند ہفتوں بعد سامنے آیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے سینیٹ انتخاب ہارنے کے باوجود وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو کابینہ کے غیر منتخب رکن کی حیثیت سے رکھنے پر سوال اٹھایا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ 'حقیقی جمہوری ممالک میں لوگ عوامی دفاتر سے (اگر وہ) منتخب نہیں ہوتے تو رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے دیتے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی بہتری کے لیے عمل ضروری ہے صرف الفاظ نہیں۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ 'ایسا لگتا ہے کہ حفیظ شیخ اپنا بستہ تھامے رہیں گے اور کام ختم ہونے کے بعد ہی وہاں سے جائیں گے'۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو، جو پہلے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ کے عہدے پر فائز تھے، گزشتہ سال دسمبر میں وزیر خزانہ مقرر کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو وفاقی وزیر خزانہ کا منصب تفویض
وزیراعظم نے آئین کی دفعہ 91 کے تحت اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کو وفاقی وزیر بنانے کی منظوری دی تھی، آئین کے تحت وزیراعظم کو 6 ماہ کے لیے کسی بھی شخص کو وفاقی وزیر بنانے کا اختیار حاصل ہے۔
حالانکہ عبدالحفیظ شیخ قومی اسمبلی کے رکن نہیں تاہم آئین کی دفعہ 91 کی شق 9 کے تحت کوئی فرد جو منتخب نہ ہو وہ 6 ماہ کے لیے وزیر کے منصب پر فائز ہوسکتا ہے اور دوبارہ وزیر بننے کے لیے اسے قومی اسمبلی یا سینیٹ کا رکن منتخب ہونا پڑے گا۔
عبدالحفیظ شیخ پارلیمان کا رکن نہ ہونے کی وجہ سے وزیر نہیں بن سکے تھے لیکن 7 دسمبر کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے نے حکومت کو انہیں مشیر سے وزیر بنانے پر مجبور کردیا۔
اسلام ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق عبدالحفیظ شیخ کابینہ کمیٹیوں کے رکن نہیں رہ سکتے تھے، عدالت عالیہ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل غیر قانونی قرار دی تھی اور قرار دیا تھا کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کابینہ کمیٹی کے سربراہ نہیں بن سکتے۔