چار لڑکوں کی ہلاکت کا معاملہ: حکومت اور جانی خیل قبیلے کے مابین مذاکرات کامیاب
خیبرپختونخوا (کے پی) کے ضلع بنوں میں 4 لڑکوں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملنے کے بعد جاری احتجاجی دھرنا حکومت اور جانی خیل قبیلے کے عمائدین کے مابین مذاکرات کے بعد ختم کرنے کی ہدایت کردی گئی۔
اس ضمن میں سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مشیر اطلاعات کامران بنگش نے صوبائی حکومت اور جانی خیل قبیلے کے عمائدین کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہونے کی تصدیق کی۔
مزید پڑھیں: جانی خیل مظاہرین کا نوجوانوں کی لاشوں کے ساتھ اسلام آباد کی جانب مارچ
انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ علی الصبح ساڑھے چار بجے جانی خیل جرگہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات ہوئے اور تصفیے کو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے بذات خود منظور کرتے ہوئے تمام مطالبات تسلیم کئے۔
کامران بنگش نے بتایا کہ تصفیہ کی دستاویزات پر دستخط کرتے وقت کابینہ ممبران سمیت جرگہ ثالثین بھی موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 'دھرنا ختم ہوا اور تمام (احتجاجی) شرکا کو واپس جانے کی ہدایات جاری کردی ہیں'۔
معاہدے کی رو سے حکومت نے علاقہ جانی خیل میں مکمل امن و امان اور ساتھ ہی نو عمر لڑکوں کی ہلاکت کی شفاف انکوائری کی یقین دہانی کرائی ہے۔
علاوہ ازیں خیبرپختونخوا کی حکومت نے جانی خیل کے عمائدین کو یقینی دہانی کرائی کہ حکومت علاقے کے لیے خصوصی پیکج دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بنوں: نو عمر لڑکوں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر تیسرے روز بھی احتجاج
تازہ پیش رفت سے متعلق مظاہرین نے بنوں میں کھلے آسمان کے نیچے رات گزاری تاکہ صبح ہوتے ہی اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کیا جا سکے۔
اس ضمن میں لطیف وزیر نے بتایا کہ جرگہ کے شرکا نے حکومت سے مذاکرات کیے اور حکومت نے تمام مطالبات تسلیم کرلیے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جانی خیل عمائدین نے کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاجی مظاہرین سے رابطہ کیا اور احتجاج ختم کرنے کی ہدایت کی۔
عمائدین نے لاشوں کی تدفین کی بھی ہدایت کردی۔
اس سے قبل صوبائی وزیر ملک شاہ محمود خان کی جانب سے مظاہرین کو مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی کے باوجود حکومتی ٹیم اور جانی خیل قبیلے کے عمائدین کے مابین مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جانی خیل تھانے کے باہر جاری دھرنے میں شامل مقامی قبائلی افراد اور لواحقین نے لاشوں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کیا تھا۔
قبائلی افراد اور قتل ہونے والے 4 نوجوانوں کے رشتہ دار مسلسل احتجاج کر رہے ہیں جن کی عمریں 13 سال سے 17 سال کے درمیان تھی اور وہ تین ہفتے قبل لاپتا ہوگئے تھے جبکہ گزشتہ اتوار کو ایک کھیت میں ان کی لاشیں ملی تھیں جس کے بعد گزشتہ 6 روز سے احتجاج کیا جاری تھا۔