پاکستان

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے چھوٹے سے عہدے کیلئے 'باپ' سے ووٹ لے لیے، مریم نواز

پہلی مرتبہ دیکھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو حکومتی ارکان نے سلیکٹ کیا، نائب صدر مسلم لیگ (ن)

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے چھوٹے سے عہدے کے لیے 'باپ' سے ووٹ لے لیے۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ دیکھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو حکومتی ارکان نے سلیکٹ کیا۔

مزید پڑھیں: کیا پی ڈی ایم کے برقرار رہنے کا کوئی امکان موجود ہے؟

انہوں نے کہا کہ 'اور پھر باپ کے ارکان، یعنی کچھ تھوڑا فساد ہوتا، سب جانتے ہیں کہ آپ اپنے باپ کے کہے بغیر کسی کو ووٹ نہیں دیتے'۔

مریم نواز نے کہا کہ 'جب باپ کا حکم ہوتا ہے وہ حکومتی نشستوں پر نظر آتے ہیں اور جب حکم ہوتا ہے تو اپوزیشن میں نظر آتے ہیں'۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کے قائدین کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ کو عہدہ چاہیے تھا تو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے مانگ لیتے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے آپ کو یوسف رضا گیلانی کو سینیٹر بننے کے لیے ووٹ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی میں ٹھن گئی

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آپ بات کرتے تو نواز شریف آپ کو 17 کے 17 ووٹ دے دیتے۔

علاوہ ازیں مریم نواز نے اس امر پر زور دیا کہ 'خوشی ہے کہ صف بندی ہوگئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'صف بندی ہونے سے واضح ہوگیا کہ ایک طرف جمہوریت کے لیے قربانی دینے والے کھڑے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے بلاخوف و خطر جدوجہد کر رہے ہیں اور دوسری طرف وہ جماعت کھڑی ہے جو چھوٹے سے عہدے یا فائدے کے لیے اصولوں کو قربان کرکے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ یہ مسلم لیگ (ن) کی شکست نہیں بلکہ ان لوگوں کی شکست ہے جنہوں نے عہد شکنی کی اور اصولوں کی قربانی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا کردار عوام کے سامنے آچکا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم میں اختلاف کی ایک وجہ اعظم نذیر تارڑ کی نامزدگی تھی

مریم نواز نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو مشورہ دیا کہ 'اگر آپ کو سلیکٹ ہونا ہے تو وزیراعظم عمران خان کی طرح ہوں جو پوری ایمانداری سے حکم بجا لاتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'کھل کر تسلیم کریں کہ آپ نے باپ کے احکامات کو تسلیم کیا اور اب آپ عوامی قوت کھو چکے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے مسلم لیگ (ن)، مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر جماعتیں موجود ہیں۔

علاوہ ازیں مریم نواز نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ایک جلسے میں آصف علی زرداری نے تجویز دی تھی کہ اگر مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم چاہیے تو پنجاب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی جگہ کسی اور کو لاسکتے ہیں کیونکہ سلیکٹ کرنے والے بھی یہ ہی چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیکن نواز شریف نے سابق صدر کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم میں شامل 2 بڑی جماعتوں کے درمیان سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کی نامزدگی کے معاملے پر اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔

گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی درخواست پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپوزیشن لیڈر کے لیے یوسف رضا گیلانی کے نام کا اعلان کردیا تھا۔

پیپلز پارٹی نے تسلیم کیا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر یوسف رضا گیلانی کی نامزدگی کے بدلے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ مسلم لیگ (ن) کو دینے پر اتفاق ہوا تھا، لیکن کہا گیا کہ شکست کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔

دنیا کے کتنے لوگوں کو کورونا ویکسین لگ چکی؟

'امریکی خفیہ اداروں کا افغانستان پر طالبان کے ممکنہ قبضے کا انتباہ'

خواجہ آصف کی لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر