صحت

دنیا میں ہر 100 میں سے ایک فرد مرگی کا شکار

مرگی کے مرض میں مبتلا شخص کو بے ہوشی کے دورے پڑتے ہیں، یہ بیماری یا تو موروثی ہوتی ہے یا پھر کسی واقعے کے بعد لاحق ہوتی ہے۔

دماغی اعصاب کی بیماری مرگی (Epilepsy) پر کام کرنے والی کینیڈین تنظیم کے مطابق دنیا بھر میں ہر 100 میں سے ایک فرد اس مرض کا شکار ہے۔

مرگی ایک ایسا مرض ہے جس میں مریض کو بے ہوشی کے دورے پڑتے ہیں، یہ بیماری یا تو موروثی ہوتی ہے یا پھر کسی واقعے کے بعد لاحق ہوتی ہے۔

یہ دماغی بیماری ہوتی ہے، بے ہوشی کے دورے کے بعد مریض کی یادداشت کئی منٹوں تک چلی جاتی ہے تاہم وہ آہستہ آہستہ واپس آنے لگتی ہے۔

مرگی کے مریض کو اس بات کا پتا نہیں چلتا کہ اسے کب بے ہوشی کا دورہ آنے والا ہے، پاکستان میں بھی ہزاروں افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نشے سے مرگی کا علاج ممکن

مرگی کا مرض زیادہ تر کم عمری میں ہوتا ہے اور جوں جوں عمر بڑھتی جاتی ہے، اچھی خوراک، مناسب علاج اور بہتر سوچ کے ذریعے اس مرض کو ختم کیا جاسکتا ہے تاہم کچھ مریضوں کو یہ مرض عمر بھر لاحق رہتا ہے۔

مرگی سے متعلق دنیا بھر میں شعور اجاگر کرنے والی کینیڈین تنظیم ’پرپل ڈے‘ کے مطابق دنیا بھر میں ساڑھے 6 کروڑ افراد اس مرض کا شکار ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہر 100 میں سے ایک شخص مرگی میں مبتلا ہے۔

’پرپل ڈے‘ مرگی کی شکار ایک لڑکی کوسڈی میگن کی جانب سے 2008 میں شروع کی گئی، اس تنظیم کا مقصد لوگوں میں مرض سے متعلق شعور اجاگر کرنا تھا۔

کوسڈی میگن خود بھی مرگی کا شکار تھی اور کینیڈا میں بھی اس بیماری سے متعلق فرسودہ خیالات پائے جاتے تھے، جس کی وجہ سے انہوں نے 26 مارچ 2008 سے ’پرپل ڈے‘ نامی تنظیم کا آغاز کیا۔

مزید پڑھیں: مرگی کے دورے سے قبل آگاہ کرنے والی ڈیوائس تیار

بعد ازاں کینیڈین حکومت نے 26 مارچ 2012 سے ہر سال اسی دن ’پرپل ڈے‘ منانے کا اعلان کیا اور اب دنیا کئی ممالک میں 26 مارچ کو مرگی سے متعلق شعور بیدار کرنے کے لیے دن منایا جاتا ہے۔

پاکستان میں بھی مرگی کے ہزاروں مریض موجود ہیں اور ملک میں اس کا بہترین علاج بھی موجود ہے، صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جناح ہسپتال کے اندر قومی ادارہ برائے مرگی بھی موجود ہے، جہاں مفت ادویات اور علاج فراہم کیا جاتا ہے۔

اگرچہ پرپل ڈے تنظیم کے مطابق دنیا بھر میں مرگی کے ساڑھے 6 کروڑ مریض موجود ہیں تاہم بعض اداروں کی رپورٹس کے مطابق اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد 7 کروڑ کے قریب ہے۔

اس مرض کے شکار نصف سے زائد مریضوں سے متعلق ماہرین کو یہ علم نہیں کہ انہیں کس وجہ سے مرگی کا مرض لاحق ہوا تاہم اچھی بات یہ ہے کہ اس مرض کا علاج موجود ہے۔

پاکستانی ڈراموں کی ’ملکہ‘ حسینہ معین مداحوں سے بچھڑ گئیں

نیوزی لینڈ: حمل ضائع ہوجانے پر والدین کو چھٹیاں دینے کا بل منظور

کیا صبا قمر شادی کررہی ہیں؟