چار لڑکوں کی ہلاکت کا معاملہ، جانی خیل قبیلے کا احتجاج ختم کرنے سے انکار
لکی مروت: صوبائی وزیر ملک شاہ محمود خان کی جانب سے مظاہرین کو مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی کے باوجود حکومتی ٹیم اور جانی خیل قبیلے کے عمائدین کے مابین مذاکرات ناکام ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چار نوعمر لڑکوں کی ہلاکت کے خلاف جانی خیل قبائلیوں کا احتجاج مسلسل پانچویں روز بھی جاری رہا اور مقتول نوجوانوں کی نعشیں احتجاج کے مقام پر پڑی رہیں۔
مزید پڑھیں: بنوں: نو عمر لڑکوں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر تیسرے روز بھی احتجاج
ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومت نے جانی خیل قبائلیوں کے مطالبات قبول کر لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد خان کی زیر سربراہی اور ڈپٹی کمشنر محمد زبیر نیازی، ڈی پی او عمران شاہد اور فوج کے عہدیداروں پر مشتمل حکومتی اراکین ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے مظاہرین کے رہنماؤں سے بات چیت میں مصروف ہیں۔
عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ وزیر اور سرکاری ٹیم کے دیگر اراکین پچھلے تین دن سے جانی خیل میں مذاکرات کے لیے موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر مظاہرین کے تمام مطالبات کو قبول کر لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سوگوار خاندانوں میں سے ہر ایک کو 10 لاکھ روپے بطور معاوضہ ملے گا جبکہ خطے میں امن کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: محسود قبائل سے تعلق رکھنے والے 13 افراد قتل
عہدیدار نے بتایا کہ عمائدین کو یقین دلایا گیا تھا کہ حکومت اس واقعے کی شفاف تحقیقات کرے گی اور نوجوانوں کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر نامعلوم قاتلوں کے خلاف پہلے ہی درج کی جا چکی ہے۔
حکومتی ٹیم نے عمائدین سے دھرنا ختم کرنے اور مقتولین کی تدفین کی درخواست کی تھی تاہم عمائدین نے معصوم لڑکوں کے قتل کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرنے کے لیے جمعہ کے روز تابوتوں کو اسلام آباد لے جانے کا اعلان کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ عمائدین نے حکومتی پیش کش کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیں: وزیرستان میں غیرت کے نام پر قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل
اتوار کے روز ایک کھیت میں 13 سے 17 سال کی عمر کے چار لڑکوں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں۔
مقتولین کی شناخت احمد اللہ، محمد رحیم، رضم اللہ اور عطیف اللہ کے نام سے ہوئی ہے جو گزشتہ تین ہفتوں سے لاپتا تھے۔
لواحقین نے لاشوں کو بنوں کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں وصول کیا اور پھر دیگر قبائلیوں کے ساتھ مل کر دھرنا دینے کے لیے جانی خیل پولیس اسٹیشن لے کر گئے۔
دریں اثنا عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان، جنرل سیکریٹری ایم پی اے سردار حسین بابک اور سابق سینیٹر باز محمد خان، جے یو آئی (ف) کے قانون ساز مفتی عبدالشکور اور مولانا محمد انور، مسلم لیگ (ن) بنوں کے صدر پیر کمال شاہ، سیاسی و سماجی کارکنان، تاجروں کے نمائندوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد غمزدہ کنبوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جینی خیل تشریف لائے۔
انہوں نے اس ہلاکت کی مذمت کی اور کہا کہ اس واقعے سے مقامی لوگوں میں عدم تحفظ پیدا ہوا ہے۔