دورہ جنوبی افریقہ کیلئے ٹیم کے انتخاب میں فٹنس پر سمجھوتہ نہیں کیا گیا، مصباح
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہا ہے کہ دورہ جنوبی افریقہ کے لیے ٹیم منتخب کرتے ہوئے فٹنس پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا گیا اور شرجیل خان کو ٹیم میں سب کی رائے سے شامل کیا گیا۔
قومی ٹیم کی دورہ جنوبی افریقہ کے لیے روانگی سے قبل آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ حسن علی سمیت سب کھلاڑیوں کے ٹیسٹ کلیئر ہیں لہٰذا جنوبی افریقہ کی اہم سیریز کے لیے سب دستیاب ہیں اور سفر کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وبا کے دنوں میں کھلاڑیوں کے لیے بائیو سیکیور ببل میں رہتے ہوئے کھیلنا بہت مشکل ہے اور ایک اچھی چیز ہے کہ اپنی سماجی اور اخلاقی ذمہ داری سمجھتے ہوئے کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ سمیت باہر ممالک کی سیریز آسان نہیں ہوتیں لیکن ہم نے جو پچھلی چند سیریز کھیلی ہیں اس کے بعد ٹیم اس کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے جیتنے کے لیے پراعتماد ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ بابر اعظم کی بحیثیت کپتان کارکردگی ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہی ہے اور وہ اپنی کارکردگی سے دوسروں کے لیے مثال بن رہے ہیں، وہ خراب کارکردگی کا بھی کوئی عذر پیش نہیں کرتے اور اسی چیز کا دیگر کھلاڑیوں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی20 ورلڈ کپ سے قبل ہمارے لیے بہت اہم سیریز آرہی ہیں، کوشش یہی ہے کہ بہترین کھلاڑیوں کو مواقع دیں اور ایک زبردست اسکواڈ تیار کر سکیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ شرجیل کے ٹیم میں انتخاب پر یہ تاثر آرہا ہے کہ ہماری رضامندی کے بغیر شرجیل خان ٹیم میں آگیا، شاید کپتان یا کوچ کی اس میں رضامندی نہیں ہے، یہ تاثر بالکل غلط ہے اور شرجیل کے ٹیم میں انتخاب سے پہلے باقاعدہ گفتگو ہوئی ہے، ان کے انتخاب پر ہم سب میں اتفاق تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فٹنس پر سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ شرجیل کو فٹنس کے اس مقام اور ٹیم کے معیار تک لے کر جانا ہے اور جلد آپ کو ان کی فٹنس بہتری کی جانب جاتی ہوئی نظر آئے گی۔
قومی ٹیم کے کوچ نے کہا کہ ہم کبھی بھی کسی کھلاڑی کو خیرباد کہنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کرتے، کوشش ہوتی ہے کہ آؤٹ آف فارم کی جگہ اِن فارم کھلاڑیوں کو مواقع دیے جائیں تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ یہ نوجوان کس طرح کی کارکردگی دکھاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو کسی کھلاڑی کی ضرورت ہے تو سینئر اور جونیئر سے قطع نظر اس کی فارم کو دیکھتے ہوئے منتخب کرتے ہیں تو ایسا ہرگز نہیں ہے کہ کسی کھلاڑی کے کیریئر کے آگے فل اسٹاپ لگ گیا ہے اور ہم نے اسے آگے منتخب نہیں کرنا، ہم جائزہ لیتے رہیں گے اور جس کی پرفارمنس ہو گی وہ ٹیم میں ضرور آئے گا۔
جب مصباح سے یہ سوال پوچھا گیا کہ کوچ اور کپتان کو یہ کہنے کی ضرورت کیوں پڑتی ہے کہ یہ پاکستان کی ٹیم ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ سب سے پہلے یہ بات میڈیا میں ہی آتی ہے کہ یہ چیف سلیکٹر کی ٹیم، یہ کپتان کی ٹیم ہے، یہ کوچ کی ٹیم آگئی، یہ ایک یقینی بات ہے کہ یہ پاکستان کی ٹیم ہے لیکن اس کے باوجود لوگوں کو سمجھانی پڑتی ہے، لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ ٹیم کسی ایک فرد کا اختیار نہیں ہے اور سب لوگ مل کر فیصلہ لیتے ہیں۔
شرجیل کے ماضی میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے باوجود ٹیم میں منتخب کیے جانے کے سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ آپ کا قانون جو کہتا ہے اس کے مطابق ایسے لوگ بعد میں کھیل سکتے ہیں، یا تو ہم قانون بنا دیں کہ یہ نہیں کھیل سکتے لیکن جب قانون انہیں نہیں روکتا تو ہمیں بھی اس کا اختیار نہیں ہے کہ ہم انہیں روکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے سلیکشن کے معیار میں کہیں بھی یہ نہیں کہا کہ اس معیار سے کمتر کھلاڑی کو ہم منتخب نہیں کریں، بے شک ہم نے جرمانے رکھے ہیں، ہم کوشش کرتے ہیں کہ کس حد تک اس پر سمجھوتہ نہ کریں لیکن اگر اس کردار کے لیے اس کھلاڑی کی ضرورت ہے کہ تو اس کے لیے اہداف مقرر کر کے ٹیم میں منتخب کرتے ہیں تاکہ ٹیم کا نقصان نہ ہو۔
عماد وسیم کو اسکواڈ سے ڈراپ کرنے کے سوال پر کوچ نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں کنڈیشنز ایسی ہیں کہ صرف ایک ہی اسپنر کھیلے اور ہم بلے بازوں کے ساتھ ساتھ فاسٹ باؤلنگ آل راؤنڈر کا انتخاب کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں درمیانی اوورز میں اسپنر درکار ہے، عماد کی افادیت ابتدائی اوورز میں ہے اور کچھ فارم کا بھی معاملہ ہے، اس وقت محمد نواز نے اچھا پرفارم کیا لہٰذا ہم چاہ رہے ہیں کہ ورلڈ کپ سے قبل انہیں مستقل مواقع مل جائیں۔
ٹیم کامبی نیشن میں مستقل تبدیلی کے حوالے سے سوال پر مصباح نے کہا کہ ٹیم کے سات سے آٹھ کھلاڑی یکساں ہیں اور تبدیل نہیں ہو رہی، ایک دو تبدیلیاں کارکردگی اور فارم کی بنیاد پر کی جا رہی ہوتی ہیں اور یہ تبدیلیاں ہر ٹیم میں کی جارہی ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے فاسٹ باؤلنگ ہمارا ہتھیار ثابت ہوگی اور باؤلنگ کے حساب سے ہماری ٹیم متوازن ہے، عموماً جنوبی افریقہ میں فاسٹ باؤلنگ آل راؤنڈ نہ ہونے کی وجہ سے ٹیم کا توازن نہیں بن پاتا تھا اور ہمیں بیٹنگ پر قربانی دینی پڑتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے لہٰذا مجھے اس ٹیم پر بھروسہ ہے کہ اس میں اتنی صلاحیت ہے کہ یہ وہاں جا کر جیت سکتی ہے۔
جب مصباح سے سوال کیا گیا کہ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ مصباح اور یونس ان کی بیٹنگ تکنیک خراب کر رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ جس کی پرفارمنس نہیں ہوتی، وہ کوچ پر ڈال دیں اور جو پرفارمنس دے اس کا کریڈٹ اسی کو دے دیں، ہمیں اس چیز سے کوئی مسئلہ نہیں، فہیم اور رضوان پرفارم کر رہے ہیں، شاداب بطور بلے باز تیار ہو گیا ہے اور باقی جو کھلاڑی پرفارمنس دے رہے ہیں تو ان کے بارے میں آپ کیا کہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک ۔ بھارت سیریز جب ہو گی تو دیکھی جائے گی، فی الحال ہماری توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ ہم بہتر سے بہتر طریقے سے سیریز کی تیاری کر سکیں تاکہ ہماری ٹیم بہترین کرکٹ کھیل سکے۔