لائف اسٹائل

ادھیڑ عمر خواتین کو ماڈلنگ کے مواقع دلانے کی مہم میں متحرک ماڈل کے چرچے

سابق استانی نے دو سال قبل 50 سال کی عمر میں ماڈلنگ شروع کی اور اب تک وہ متعدد مصنوعات کی تشہیر کر چکی ہیں۔

فیشن اور ماڈلنگ کی دنیا میں عام طور پر کم عمر، خوبرو، دبلی پتلی اور دراز قد خواتین کو تشہیر کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، تاہم گزشتہ کچھ سالوں میں اس رجحان میں تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔

گزشتہ چند برسوں سے اب اگرچہ مغربی و یورپی ممالک کی فیشن اور ماڈلنگ انڈسٹری میں فربہ، سیاہ فام، چھوٹے قد اور جسمانی طور پر بہت زیادہ پرکشش نہ دکھائی دینے والی خواتین کو بھی مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔

تاہم جنوبی ایشیائی ممالک اور خاص طور پر فیشن اور ماڈلنگ کے سب سے بولڈ ایشیائی انڈسٹری کا درجہ رکھنے والے ملک بھارت میں ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

بھارت جیسے ممالک میں فیشن اور ماڈلنگ کے لیے 20 سے 30 سال کی عمر کی گوری رنگت، پتلی اور دراز قدر لڑکیوں کا انتخاب کیا جاتا ہے اور اسی سلسلے کو ختم کرانے کے لیے ایک زائد العمر خاتون نے مہم بھی شروع کردی، جس کے اب چرچے کیے جا رہے ہیں۔

بھارتی کی 52 سالہ سابق استانی گیتا جے نے دو برس قبل بھارتی فیشن اور ماڈلنگ انڈسٹری میں ادھیڑ عمر کی خواتین کو مواقع فراہم کرنے کے لیے ایک مہم شروع کی، جس کے آج چرچے کیے جا رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سابق استانی گیتا جے نے 2 سال قبل جب زیر جامہ (انڈر گارمنٹس) خریدنے کے لیے بھارت کی سب سے بڑی ویب سائٹ دیکھی تو وہاں انہیں اشتہارات میں تمام نوجوان لڑکیاں دکھائی دیں، جس سے وہ کافی مایوس ہوئیں۔

زیر جامہ کی تمام مصنوعات ہر عمر کی خواتین استعمال کرتی ہیں تاہم ایسی مصنوعات کے اشتہارات میں عام طور پر نوجوان اور پرکشش لڑکیوں کو دکھایا جاتا ہے اور اسی عمل پر گیتا جے مایوس ہوئیں اور انہوں نے آن لائن مہم شروع کرنے کا ارادہ کیا۔

گیتا جے نے 2 سال قبل ہی 50 سال کی عمر میں ماڈلنگ کرنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے زائد العمری میں ماڈلنگ کرکے بھارت کی فیشن و ماڈلنگ انڈسٹری کی فرسودہ روایات کو توڑا۔

گزشتہ 2 سال سے ماڈلنگ کرنے کے بعد گیتا جے نے اکتوبر 2020 میں چینج ڈاٹ اور ٓآر جی پر خواتین کے زیر جامہ فروخت کرنے والی آن لائن کمپنی کے خلاف آن لائن مہم شروع کی۔

گیتا جے نے بھارتی کمپنی (Zivame) کی چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) امیشا جین اور دیگر 2 افراد کے خلاف آن لائن مہم شروع کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ زیر جامہ کے اشتہارات میں 40 سال سے زائد عمر کی خواتین کو بھی مواقع فراہم کریں۔

انہوں نے اپنی پٹیشن میں بتایا کہ زیر جامہ مصنوعات پر مبنی بھارتی انڈسٹری 32 ہزار کروڑ روپے کی سالانہ کمائی کرنے والی انڈسٹری ہے اور مذکورہ مصنوعات ہر عمر کی خواتین استعمال کرتی ہیں مگر ماڈلنگ میں صرف نوجوان لڑکیوں کو دکھایا جاتا ہے۔

زائدالعمر ماڈل کی جانب سے مذکورہ مہم شروع کیے جانے پر بھارت میں ان کی تعریفیں کی جا رہی ہیں اور 30 سال سے زائد عمر کی خواتین ان کی حمایت کر رہی ہیں۔

اگرچہ ان کی شروع کی گئی پٹیشن پر 25 مارچ تک 12 ہزار خواتین نے ان کی حمایت کی تھی تاہم ان کی جانب سے مہم شروع کیے جانے سے قبل زیر جامہ لباس تیار کرنے والی کمپنی نے ان کی تجاویز پر انہیں بتایا تھا کہ اگر ان کے پاس زائد العمر خواتین کی ماڈلز موجود ہیں تو وہ ان کے نام اور دیگر تفصیلات کمپنی کو دے دیں، وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

مذکورہ مہم شروع کیے جانے کے بعد 52 سالہ گیتا جے کو کافی شہرت ملی اور انہیں متعدد برانڈز نے نہ صرف اپنی ملبوسات بلکہ زیر جامہ کی تشہیر کے لیے بھی منتخب کیا۔

بھارت: کورونا وائرس کی نئی قسم کی موجودگی کا انکشاف

کیریئر کے آغاز میں طعنے دیے گئے کہ مجھ میں ٹیلنٹ نہیں، صبا بخاری

اشنیٰ شاہ ماحولیات اور جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کریں گی