نائجر میں مسلح افراد نے 137 افراد کو قتل کردیا
جنوب مغربی نائجر میں موٹر سائیکل پر سوار مسلح حملہ آوروں نے کئی گاؤں اور دیہاتوں پر حملہ کر کے کم از کم 137 افراد کو قتل کردیا۔
نائجر کی تاریخ میں بدترین حملوں میں سے ایک قرار دی جانے والی اس کارروائی میں مسلح حملہ آوروں نے مالی کی سرحد سے متصل تین گاؤں پر حملہ کیا اور ہر کسی پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
مزید پڑھیں: نائجر میں دہشت گردوں کا قافلے پر حملہ، 58 افراد ہلاک
پیر کو حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ حملے میں 137 افراد مارے گئے جہاں اس سے قبل مقامی حکام نے ہلاکتوں کی تعداد 60 بتائی تھی۔
حکومتی ترجمان زکریا عبدالرحمٰن نے سرکاری ٹی وی پر اپنے بیان میں کہا کہ عام آبادی کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے والے ان مسلح گروہوں نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے سفاکیت اور خوف کی تمام حدیں عبور کر لی ہیں۔
اس طرح کی کارروائیاں نائجر کے نومنتخب صدر محمد بزوم کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہیں جہاں اتوار کو ہی ان کی گزشتہ ماہ ہوئے انتخابات میں جیت پر مہر ثبت کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی درجہ بندی میں 189ویں نمبر کے ساتھ دنیا کے غریب ترین ملک نائجر کو مسلح گروہوں سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے جو مالی اور نائجیریا تک پھیلے ہوئے ہیں اور اب تک ہزاروں افراد کو قتل کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ خاکے : نائیجر میں دو گرجا گھر نذر آتش
اتوار کو جن تین گاؤں کو نشانہ بنایا گیا وہ آرد تاہوا کے علاقے میں واقع ہیں جو مالی کی سرحد سے متصل اور تنازع کا گڑھ ہے جبکہ اس علاقے میں داعش اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہتی ہیں۔
15 مارچ کو مسلح افراد نے تلبری کے علاقے میں دکانداروں کو لے جانے والی بس پر دھاوا بول دیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 66 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس کے بعد گاؤں میں حملہ کر کے وہاں رہائش پذیر لوگوں کو قتل کردیا تھا اور اناج کے گوداموں کو آگ لگا دی تھی۔
اسی روز داعش کے شدت پسندوں نے سرحدی علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے مالی کے 33 فوجیوں کو قتل کردیا تھا۔
صدر محمد بزوم نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اس سفاکانہ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کی تھی۔
مزید پڑھیں: نائجر میں دہشت گردوں کے حملے، 70 شہری ہلاک
نائجر کو حالیہ عرصے میں مسلح گروہوں کی متعدد بدترین کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور 2 جنوری کو اس طرح کے ایک واقعے میں حملہ آوروں نے صدارتی مہم کے دوران 2 گاؤں پر حملہ کر کے 100 افراد کو قتل کردیا تھا۔
اس سے ایک سال قبل 9 جنوری کو نائجر کی فوج کے کیمپ پر حملہ کیا گیا جس میں 89 اہلکار مارے گئے تھے۔