وزیراعظم کورونا ویکسین کی نجی شعبے کو درآمد کی اجازت نہ دیں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
اسلام آباد: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیر اعظم عمران خان سے کہا ہے کہ وہ کووڈ-19 ویکسین کی نجی بنیادوں پر درآمد کی اجازت دینے کی پالیسی پر نظرثانی کریں اور اسے مکمل طور پر منسوخ کردیں، پوری دنیا میں حکومتیں ویکسین کے حصول اور اپنے شہریوں کو مفت لگا رہی ہیں کیونکہ یہ ریاست کی ذمے داری ہے۔
پیر کو وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل پاکستان کی چیئرپرسن جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ اقبال نے نشاندہی کی کہ پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو نجی شعبے کو کووڈ-19 ویکسین درآمد اور فروخت کرنے کی اجازت دے گا اور اس سے بدعنوانی کی راہ کھل جائے گی کیونکہ اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ حکومت کی ویکسین نجی ہسپتالوں کو فروخت کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: چینی ویکسین قومی ادارہ صحت کے پلانٹ میں پیک کرنے کا فیصلہ
خط میں پاکستان میں نجی شعبے کو 50،000 خوراکوں پر مشتمل اسپٹنک- V کی خریداری کا حوالہ دیا گیا اور بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ نے روس کی ویکسین اسپٹنک- V کی دو خوراکوں کی زیادہ سے زیادہ قیمت 8 ہزار 449 روپے مقرر کی ہے اور چین کے کون انوی ڈیشیا انجیکشن کی قیمت 422 روپے مقرر کی گئی ہے۔
عالمی سطح پر اسپٹنک- V ویکسین کی طے شدہ قیمت 10 ڈالر ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اسپٹنک- V ویکسین کی دو خوراکیں 20 ڈالر پر دستیاب ہیں، البتہ پاکستان میں اس کی تجارتی فروخت کی منظور شدہ قیمت بین الاقوامی قیمت کے مقابلے میں 160 فیصد زیادہ ہے، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں گامالیہ سینٹر/ اسپٹنک- V ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت 734 بھارتی روپے سے بھی کم ہے۔
اس شرح کے ساتھ کرنسی کی مالیت میں فرق کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان میں اسپٹنک- V کی قیمت 1،500 روپے ہونی چاہیے، جسٹس اقبال نے اپنے خط میں روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ویکسین کی قیمت بین الاقوامی منڈی کے مقابلے میں 150 فیصد زیادہ ہے۔