پاکستان

متنازع ٹوئٹس کا معاملہ: عدالت ایف آئی اے کو تضحیک اور ہراساں کرنے سے روکے، ابصار عالم

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیئرمین پیمرا کی ایف آئی اے میں طلبی کے نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
|

پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین ابصار عالم نے اسٹیبلشمنٹ سے متعلق متنازع ٹوئٹس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ملنے والے نوٹس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

انہوں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ ایف آئی اے کے نوٹسز کو غیرقانونی قرار دے اور تحقیقاتی ادارے کو گرفتاری، تضحیک اور ہراساں کرنے سے روکا جائے۔

سینئر صحافی ابصار عالم نے سوشل میڈیا پوسٹس پر ایف آئی اے کی جانب سے جاری کیے گئے سمن کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں:صحافی ابصار عالم نے ایف آئی اے کی طلبی عدالت میں چیلنج کردی

سینئر صحافی ابصار عالم نے حالیہ دنوں میں اپنی ٹوئٹس میں اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں مداخلت پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ابصار عالم کی ایف آئی اے میں طلبی کے نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

سینئر صحافی ابصار عالم وکلا کی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی درخواست میں وفاقہ حکومت کو بذریعہ سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی سائبر کرائم اور انسپکٹر مظہر شاہ کو فریق بنایا۔

انہوں نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے شکایت کی کاپی فراہم کیے بغیر پیش ہونے کا نوٹس دیا جو مقررہ وقت گزرنے کے بعد موصول ہوا۔

ابصار عالم نے کہا کہ نوٹس چیلنج کرنے کے لیے پٹیشن ڈرافٹ کرنے کے مرحلے میں تھی کہ طلبی کا دوسرا بغیر تاریخ کے نوٹس ملا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے نے کسی صحافی، رضاکار کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا، وفاقی وزیر

پیمرا کے سابق چیئرمین نے عدالت میں کہا کہ ایف آئی اے کو شکایت کی کاپی اور اس کے ساتھ جمع کرایا گیا مواد فراہم کرنے کا کہا مگر جواب نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر شکایت کی کاپی اور متعلقہ مواد کا تبادلہ کیا جائے تو انکوائری میں پیش ہونے کو تیار ہوں۔

ابصار عالم نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں سے اختلاف اور تنقید کے باعث آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ میں تجربہ کار صحافی، ممبر پی ایف یو جے اور سابق چیئرمین پیمرا ہوں اور انسانی حقوق کے لیے بھی آواز اٹھاتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم قوانین کے غلط استعمال کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ ہمیشہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کے لیے آواز اٹھائی، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کی بات کی۔

سینئر صحافی اور پیمرا کے سابق چیئرمین نے استدعا کی کہ ایف آئی اے کے نوٹسز کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور ایف آئی اے کو گرفتاری، تضحیک اور ہراساں کرنے سے روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ درخواست پر حتمی فیصلے تک ایف آئی اے کو پٹیشنر کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکا جائے۔

مزیدپڑھیں: 'پاک فوج کی تضحیک' کا الزام، انگریزی اخبار کے سینئر صحافی گرفتار

دوران سماعت ابصار عالم کے وکیل بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے بغیر تاریخ کے نوٹسز جاری کرنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے جبکہ ان مؤکل کے خلاف توہین آمیز ٹوئٹس پر ایک وکیل نے شکایت درج کرائی۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ لکھے اور وجہ بتائے بغیر نوٹسز جاری کرنا اس عدالت کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے اس لیے اسلام آباد ہائی کورٹ ابصار عالم کو جاری کیا گیا ایف آئی اے کا نوٹس معطل کردے۔

بعدازاں عدالت نے تفتیشی افسر کو تمام دستیاب مواد سمیت آئندہ سماعت پر 7 اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس پنجاب پولیس نے ابصار عالم کے خلاف ’سنگین غداری‘ کا مقدمہ درج کیا تھا اور یہ مقدمہ انصاف لائرز فورم کے علاقائی صدر وکیل چوہدری نوید احمد کی درخواست پر درج کیا گیا تھا۔

کراچی میں مخنث افراد کی پہلی کمرشل ٹیلر شاپ پر کام کا آغاز

حریم شاہ پر تشدد کس نے کیا؟

'سرحد پار پانی کے انتظام کے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں'