لائف اسٹائل

وہ فلم جس کی پیچیدہ کہانی کئی بار دیکھنے پر مجبور کردے

اکثر افراد اس فلم کو ایک بار دیکھ کر بھی سمجھ نہیں پاتے بلکہ کئی بار دیکھنے کے بعد وہ پلاٹ کو سمجھ پاتے ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا کے باعث کئی ماہ تک ہولی وڈ کی کوئی بڑی فلم ریلیز نہیں ہوئی تھی اور ستمبر 2020 میں ڈائریکٹر کرسٹوفر نولان کی فلم ‘ٹینیٹ’ (Tenet) ریلیز ہوئی۔

مگر اکثر افراد اس فلم کو ایک بار دیکھ کر بھی سمجھ نہیں پاتے بلکہ کئی بار دیکھنے کے بعد وہ پلاٹ کو سمجھ پاتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر فلم کی کہانی کی وضاحت تو موجود ہے مگر وہ بھی الجھن میں ڈال دیتی ہے یا نامکمل ہے اور ان کو پڑھ کر فلم کے حوالے سے دلچسپی بھی ختم ہوجاتی ہے۔

ہم نے اس کو کافی حد تک آسان طریقے سے سمجھانے کی کوشش کی اور اگر آپ اس فلم کو دیکھ کر سمجھ نہیں سکے تو وضاحت سے سمجھ جائیں گے کہ آخر ڈائریکٹر کیا دکھانا چاہتا تھا۔

###فلم کا مرکزی خیال یعنی وقت کیسے کام کرتا ہے

اسکرین شاٹ

آپ نے جو کچھ بھی سنا ہو یا دیکھ کر سمجھا ہو، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ ٹینیٹ ٹائم ٹریول پر مبنی فلم نہیں بلکہ یہ ٹائم منی پلوشن (manipulation) کے گرد گھومتی ہے۔

فلم کے کردار دہائیوں آگے چھلانگ لگانے کی بجائے وقت میں ریوائنڈ اور فاسٹ فارورڈ طریقے سے اپنے کام کرتے ہیں اور پورا پلاٹ ہی inversion (عکس ترتیب یا الٹ پلٹ) کے گرد گھومتا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہو مگر فلم کا پہلا نصف حصہ دوسرے حصے میں ریورس ہوکر دکھایا گیا ہے اور اسی وجہ سے لوگوں کے ذہن گھوم کر رہ جاتے ہیں۔

فلم میں inversion کو آغاز میں 15 منٹ بعد اس وقت دکھایا گیا جب سائنسدان باربرا (کلیمینس پویسی) گولیوں کو میز سے اپنے ہاتھ پر چھلانگ لگانے پر مجبور کرکے اس کانسیپٹ کا مظاہرہ پروٹیگینسٹ (جان ڈیوڈ واشنگٹن) کے سامنے کیا، وہ گولیاں وقت میں پیچھے کی جانب پلٹی تھی جبکہ ارگرد افراد پر اثر نہیں ہوا تھا۔

اس کا ایک مظاہرہ اس وقت بھی نظر آتا ہے جب فری پورٹ کی راہداری میں جو نقاب پوش پروٹیگنیسٹ سے لڑرہا ہوتا ہے، اس کے بارے میں انکشاف ہوتا ہے کہ وہ اس کا انورٹیڈ ورژن ہے۔

یعنی فلم کے فرسٹ ہاف میں جو مناظر دکھائے گئے تھے ان کی وضاحت ان ہی کرداروں کے ذریعے سیکنڈ ہاف میں ٹائم ریوائنڈ کے ذریعے ہوتی ہے۔

###یہ ہوتا کیسے ہے؟

اسکرین شاٹ

وقت میں ریوائنڈ اور فاسٹ فارورڈ کا عمل اس وقت ہوتا ہے جب ایک شخص یا چیز ایک عارضی دروازے سے گزرتی ہے، اس دروازے کو فلم کے فلم اینڈرائی سیٹر (کینتھ برانگ) نے تیار کیا ہوتا ہے اور عموماً کسی بڑی جگہ پر ہوتا ہے۔

فلم میں یہ مختلف مقامات میں دکھایا گیا مگر پہلی بار یہ فری پورٹ سیکونس میں دیکھا جاسکتا ہے جہاں پروٹیگنیسٹ نقاب پوش سے لڑرہا ہوتا ہے۔

فلم میں بعد میں اس دروازے کو کلرکوڈڈ میں دکھایا گیا تاکہ کردار (اور ناظرین) جان سکیں کہ وہ کس جانب ہیں، سرخ سے وقت میں آگے کی جانب جانے کا سگنل ملتا جبکہ نیلا پیچھے کی جانب چھلانگ کی نشاندہی کرتا۔

اس دروازے سے گزرنے کے بعد وقت ریورس ہوجاتا مگر صرف اس سے گزرنے والی چیز یا شخص کے لیے، جبکہ باقی سب کے لیے وقت ہمیشہ کی طرح آگے کی جانب بڑھ رہا ہوتا، تو گاڑیاں پیچھے کی جانب ڈرائیو ہوتی نظر آتیں۔

جو لوگ اس عمل سے گزرتے تھے وہ بیک ورڈ سانس نہیں لے سکتے تو انہیں اپنے ساتھ آکسیجن مشین لے جانی پڑتی، اگر ان کے اردگرد آگ لگتی تو شعلوں میں تپش کی بجائے برف کی ٹھنڈک محسوس ہوتی۔

فلم میں وقت کو آگے پیچھے کرنے کا جو عمل دکھایا گیا ہے اس میں لوگ کسی مخصوص وقت میں جاکر خود سے رابطہ کرسکتے تھے، مگر یہ انورٹیڈ ٹائم بھی ایک ہی رفتار سے لتا، یعنی اگر آپ ایک ہفتے پرانے ایونٹ میں پہنچنا چاہتے تو انہیں پورا ایک ہفتہ ہی انتظار کرنا پڑتا۔

یہی وجہ ہے فلم کے اختتام پر کرداروں نیل (رابرٹ پیٹنسن)، کیتھرین (ایلزبتھ ڈیبسکی) اور پروٹیگنیسٹ کو انورٹیڈ شپنگ کنٹینر سے اشیا کے لیے نکلنے کا انتظار فری پورٹ سے لوٹتے وقت کرنا پڑا۔

###الگورتھم کیا ہے

اسکرین شاٹ

وقت سے کھیلنے کا یہ عمل بہت یادہ خطرناک نہیں لگتا، مگر فلم میں بتایا گیا کہ اس ٹیکنالوجی کو تیار کرنے والے بے نام موجد نے کسی شے کو ہتھیار بنانے کی سہولت بھی دی جسے الگورتھم کا نام دیا گیا ، فلم میں اسے پلوٹونیم 241 کا نام دیا گیا۔

الگورتھم سے انفرادی اشیا یا انسانوں کی بجائے ہر ایک کے لیے وقت کو پلٹایا جاسکتا تھا اور اسی سے پشیمان ہوکر ٹیکنالوجی کے خالق نے خود کو مارنے کا فیصلہ کیا، مگر اس سے پہلے الگورتھم کو 9 مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کردیا اور انہیں وقت میں چھپا دیا۔

ان ٹکڑوں کو جوڑ کر ہی فائنل فارمولے کو دوبارہ تشکیل دیا جاسکتا تھا اور الگورتھم کے باعث زمین پر تمام ایونٹ پیچھے کی جانب پلٹ جاتے ، جس کا نتیجہ ہر چی کی تباہی کی شکل میں نکلتا ۔

فلم کے ولن کا بھی حقیقی مقصد الگورتھم کو حاصل کرکے وقت کو ریورس کرنا تھا تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر تباہیوں کے اثرات کو ختم کیا جاسکے، جبکہ وہ قریب المرگ ہوتا ہے تو یہ چاہتا ہے کہ جب مجھے کچھ نہیں مل سکتا تو کسی کو بھی نہیں سکتا۔

تو فلم کا بنیادی پلاٹ یہ ہے کہ پروٹیگنیسٹ کو الگورتھم کے آخری ٹکڑے کو حاصل کرکے دنیا کی تباہی کو روکنا ہے، مگر یہ سب کچھ پیچیدہ کہانی میں چھپا ہوا تھا۔

###ٹینیٹ کیا ہے؟

اسکرین شاٹ

ٹینیٹ درحقیقت ایک ادارے کا نام ہے جسے پروٹیگنیسٹ نے خود تشکیل دیا ہوتا ہے، تاکہ زمین کے وقت کو درست طریقے سے چلنے دیا جائے۔

اس ادارے نے ہاتھوں کے کچھ اشارے بھی تیار کیے تاکہ معلوم ہوسکے کہ وقت پیچھے کی جانب جارہا ہے یا آگے بڑھ رہا ہے، اور ایک palindrome۔

ٹینیٹ میں ٹین لفظ کا مطلب فرنٹ اور بیک تھا، یہ ہندسہ وقت کے پیمانے کے طور پر فلم کے کلوزنگ سیٹ پیس ٹیمپرول پنسر میں کام کرتا تھا۔

###ٹیمپرول پنسر کیا ہے

اسکرین شاٹ

درحقیقت اس کی وجہ سے فلم الجھن میں ڈالتی ہے، پنسر موومنٹ ایک فوجی حکمت عملی ہے جو دشمن پر دونوں اطراف سے بیک وقت حملے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

مگر اس فلم میں ٹیمپرول پنسر میں 2 مختلف ٹیمیں ایک ہی جگہ کو وقت کی 2 مختلف سمتوں سے حملہ کرتی ہیں، یعنی فارورڈ اور ریورس۔

سب کچھ سمجھنے کے لیے کلر کوڈز پر نظر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے یعنی سرخ سگنل کا مطلب وقت میں آگے بڑھنا جبکہ نیلے کا مطلب پیچھے کی طرف پلٹنا، اسی طرح آکسیجن ماسکس بھی اس کی ایک نمایاں نشانی ہے۔

پوری فلم میں مختلف ٹیمپرول پنسر موومنٹس کو دکھایا گیا ہے، ولن کی جانب سے ایسا ہائی وے ایکشن سیکونس میں کیا گیا، پہلی بار اس سیکونس میں دونوں ہیروز کامیابی سے الگورتھم کے آخری حصے کوو اپنے قبضے میں کرلیتے ہیں۔

مگر اس موقع پر وہ ایک گاڑی کو ریورس میں اپنی جانب بڑھنے دیکھتے ہیں جس کے اندر ولن (آکسیجن ماسک پہنے ہوئے) کیتھرین کو گن پوائنٹ پر کھا ہوتا ہے۔

اس موقع پر ایک اور گاڑی سڑک پر الٹی پڑتی ہوتی ہے جو سیدھی ہوکر ریورس میں ڈرائیو ہونے لگتی ہے، کیتھرین کی زندگی بچانے کے لیے پروٹیگنیسٹ الگورتھم کے ٹکڑے کو دوسری انورٹیڈ گاڑی سے ولن کی گاڑی کی جانب پھینک دیتا ہے۔

بعدازاں ہیرو کو پکڑ لیا جاتا ہے۔

سیکونس کے بعد پروٹیگنیسٹ کو ریڈ سائیڈ پر لے جاتا ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ ولن ریورس میں کیتھرین کے ساتھ چل رہا ہے اور شیشے کی دوسری جانب کھڑا ہے اور وہ الگورتھم کی لوکیشن سے دوسری جانب کھڑے ولن کو آگاہ کردیتا ہے، جبکہ پروٹیگنیسٹ کو بچانے کے لیے لوگ وہاں پہن جاتے ہیں، جس دوران ولن وقت کے مخصوص دروازے سے ماضی میں جاکر وہ ایونٹس ترتیب دیتا ہے جو کچھ فلم پہلے فلم میں دکھائے گئے تھے۔

اس کے بعد پروٹیگنیسٹ بھی اس دروازے سے گزر کر ولن کے تعاقب میں جاتا ہے اور وہاں پھر ہائی وے سیکونس کو ریورس تناظر سے دکھایا گیا اور اس وقت معلوم ہوتا ہے کہ دوسری ریورس گاڑی میں درحقیقت انورٹیڈ پروٹیگنیسٹ موجود تھا، مگر ولن اسے سمجھ کر گاڑی کو الٹا دیتا ہے اور مرنے کے لیے چھوڑ دیتا ہے، جس کے بعد ہیرو حال میں جاگتا ہے جبکہ پورا الگورتھم ولن کے پاس پہنچ جاتا ہے۔

###فلم کا اختتام

اسکرین شاٹ

فلم کے آخری ایکشن سیکونس کی تفصیلات ابھی چھوڑ دیتے ہیں تاکہ کچھ تجسس تو باقی رہ جائے، مگر وہاں پر یہ سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے کہ فلم حقیقی معنوں میں کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں ختم۔

یہی وجہ ہے کہ لوگ اس فلم کو دوسری، تیسرے یا چوتھی بار دیکھنے پر مجبور ہوجاتے ہیں تاکہ سمجھ سکیں کہ سب کچھ کیسے ہوا۔

وہ بہترین فلم جس کی کہانی اب بھی دیکھنے والوں کے ذہن گھمادیتی ہے

زندگی بھر یاد رہنے والی اس فلم کو دیکھا ہے؟

وہ فلم جس کی کہانی 2 دہائیوں سے لوگوں کو دنگ کررہی ہے