صحت

کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں میں فالج کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف

انفلوائنزا اور اس سے ملتی جلتی وبائی بیماریوں کے مقابلے میں کووڈ کے مریضوں میں فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر ہوکر ہسپتال میں داخل ہونے والے افراد میں فالج کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں بتایا گیا کہ انفلوائنزا اور اس سے ملتی جلتی وبائی بیماریوں کے مقابلے میں کووڈ کے مریضوں میں فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

امریکن اسٹروک ایسوسی ایشن کی انٹرنیشنل اسٹروک کانفرنس کے دوران اس تحقیق کے نتائج پیش کیے گئے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے نتیجے میں ان افراد میں فالج کا خطرہ بہت زیادہ ہو، جو معمر ہو، مرد، سیاہ فام، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس ٹائپ ٹو یا دھڑکن کی بے ترتیبی جیسی بیماریوں کے شکار ہوں۔

اس تحقیق کے لیے ماہرین نے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی کووڈ 19 کی امراض قلب کی رجسٹری کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔

تحقیق میں دیکھا گیا کہ کووڈ 19 سے ہسپتال داخل ہونے والے افراد میں فالج کا خطرہ کتنا ہوتا ہے۔

امریکا بھر میں جنوری سے نومبر 2020 کے دوران ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 20 ہزار سے زیادہ مریضوں کے ڈیٹا کا محققین نے تجیہ کیا۔

واشنگٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، تاہم ابھی اس کا میکنزم ابھی معلوم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وبا ابھی جاری ہے اور ہم نے دریاافت کیا کہ کورونا وائرس صرف نظام تنفس کی بیماری نہیں بلکہ دل کی شریانوں کا مرض بھی ہے جو متعدد اعضا کو متاثر کرسکتا ہے۔

تحقیق میں شامل 281 مریضوں میں فالج کی مختلف اقسام کی تصدیق ہوئی تھی۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ فالج کا سامنا کرنے والوں میں اکثریت مردوں کی تھی جن کی اوسط عمر اوسطاً 65 سال سے زیادہ تھی۔

اسی طرح 44 فیصد مریض ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار تھے جبکہ ایک تہائی متعدد افراد کو ہائی بلڈ پریشر کے مسئلے کا سامنا بھی تھا۔

18 فیصد مریضوں کو دھڑکن کی بے ترتیبی کا عارضہ لاحق تھا اور فالج کا سامنا کرنے والے افراد نے اوسطاً 22 دن ہسپتال میں گزارے۔

ہسپتال میں اموات کی شرح فالج والے مریضوں میں دوگنا زیادہ تھی۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ سیاہ فام افراد میں کووٖڈ سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، فالج کے اپنے جان لیوا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور کووڈ سے ریکوری مشکل ہوجاتی ہے۔

اس سے قبل یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کورونا وائرس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں خون گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس کا مسئلہ بہت عام ہوتا ہے۔

بلڈ کلاٹس کا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب خون گاڑھا ہوجاتا ہے اور شریانوں میں اس کا بہاؤ سست ہوجاتا ہے، ایسا عام طور پر ہاتھوں اور پیروں میں ہوتا ہے مگر پھیپھڑوں، دل یا دماغ کی شریانوں میں بھی ایسا ہوسکتا ہے۔

سنگین کیسز میں یہ مسئلہ جان لیوا ہوتا ہے کیونکہ اس سے فالج، ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کی رگوں میں خون رک جانا اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

شریانوں میں بلڈ کلاٹس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

چین میں کووڈ 19 کے 187 مریضوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لگ بھگ 30 فیصد افراد کے دلوں کو نقصان پہنچا تھا اور ممکنہ طور یہی وجہ ہے کہ پہلے سے کسی بیماری سے لڑنے والے افراد کورونا وائرس کا شکار ہوتے ہیں تو ان میں موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

درحقیقت تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ امراض قلب کے شکار افراد میں کورونا وائرس سے موت کی شرح 10 فیصد کے قریب ہے۔

کیا ویکسین کی ایک خوراک کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے؟ ماہرین کی رائے جان لیں

کووڈ ویکسینز حاملہ خواتین کے لیے محفوظ اور مؤثر ہیں، تحقیق

کورونا وائرس سے دوبارہ بیمار ہونے کا خطرہ کن افراد میں زیادہ ہوتا ہے؟