پاکستان

ای سی پی 22 اپریل کو یوسف رضا گیلانی کے انتخاب، پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کی سماعت کرے گا

گزشتہ سماعت کے دوران ای سی پی نے یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیا تھا۔

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان 22 اپریل کو نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کی نااہلی اور پارٹی کے مالی دستاویزات کو خفیہ رکھنے کے لیے پی ٹی آئی کے غیر ملکی فنڈز کے آڈٹ کرنے والے ای سی پی کے پینل کے فیصلے کو چیلنج کرنے سمیت اہم درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

گزشتہ سماعت کے دوران ای سی پی نے یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی نے ایک ویڈیو کلپ پر سابق وزیر اعظم اور ان کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا جس میں علی حیدر گیلانی کو پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو سینیٹ کے انتخابات میں ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ کار بتاتے ہوئے دیکھا گیا جس کے بدلے رقم اور ترقیاتی فنڈز کی پیش کش کی گئی تھی۔

کمیشن نے پی ٹی آئی سے اس کے دو قانون ساز جمیل احمد اور فہیم خان کے نام فریقین میں شامل کرنے کا کہا ہے جو مبینہ طور پر ویڈیو میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد کردی

پی ٹی آئی کی عالیہ حمزہ کے وکیل ایڈووکیٹ عامر عباس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ انتخابات شفاف اور منصفانہ انداز میں کروائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کا کیس رشوت کے مجرمانہ پہلو سے متعلق نہیں ہے کیونکہ اس کے ساتھ الگ سے نمٹا جائے گا، اس کے بجائے یہ معاملہ انتخابی عمل کی شفافیت سے متعلق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں سینیٹ انتخابات سے قبل ہی الیکشن کمیشن کے پاس درخواست دائر کی جاچکی ہے۔

دلائل دیتے ہوئے ایڈوکیٹ امیر عباس نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ویڈیو کلپ میں ہیں، ای سی پی کا فرض ہے کہ وہ بدعنوان لوگوں کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روکے۔

غیر ملکی فنڈنگ کیس

ای سی پی اسی روز گزشتہ ماہ درخواست گزار اکبر ایس بابر کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس میں دائر کی گئی درخواست کی سماعت بھی کرے گا جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کے پارٹی کے مالی دستاویزات کو راز رکھنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔

درخواست میں اکبر ایس بابر نے 9 فروری کو جاری ہونے والے اسکروٹنی کمیٹی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس میں دسراویزات بشمقل اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی ہدایت پر انکشاف ہونے والے پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد غیر ظاہر شدہ بینک اکاؤنٹس سمیت دستاویزات کو راز رکھنے کا کہا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: یوسف گیلانی، فیصل واڈا سمیت 48 نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری

اسکروٹنی کمیٹی نے کہا کہ دستاویزات درخواست گزار کے ساتھ شیئر نہیں کی جاسکتی ہیں کیونکہ مدعا علیہ (پی ٹی آئی) نے اس پر اعتراض کیا ہے۔

شکایت میں درخواست گزار نے کہا کہ کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق اسے درخواست گزار / شکایت کنندہ اور پی ٹی آئی کی 'موجودگی' میں پی ٹی آئی کے غیر ملکی فنڈز کی جانچ پڑتال کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔انہوں نے استدلال کیا کہ اسکروٹنی کمیٹی کا مینڈیٹ حقائق تلاش کرنا تھا نہ کے حقائق کو چھپانا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ جانچ پڑتال کا پورا ریکارڈ رکھے بغیر وہ کسی قابل اعتماد نتیجے پر پہنچنے میں اسکروٹنی کمیٹی کو مناسب طریقے سے مدد نہیں کرسکتے ہیں۔

'ای سی پی اراکین مستعفی نہ ہوئے تو توہینِ عدالت کی کارروائی کیلئے رجوع کریں گے'

اشیائے خورو نوش کے درآمدی بل میں 50 فیصد تک اضافہ

عدالت عظمیٰ نے کوئٹہ ڈی ایچ اے سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا