دنیا

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ایک فلسطینی جاں بحق

میڈیا رپورٹس کے مطابق 43 سالہ فلسطینی مقامی مسجد موسیٰ بن نصیر کے مؤذن تھے اور ہفتہ وار احتجاج میں شریک تھے۔

اسرائیلی فورسز نے فلسطین کے مغربی کنارے میں ہفتہ وار احتجاج کرنے والے شہریوں پر فائرنگ کر کے ایک فلسطینی کو قتل کردیا۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ جمعہ کی نماز کے بعد مقبوضہ مغربی کنارےکے شہر نابلس میں احتجاج کے دوران پتھراؤ ہوا اور جھڑپیں ہوئیں۔

مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی ڈرون گرنے سے 3 فلسطینی ماہی گیر جاں بحق

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ جاں بحق شہری کے سر پر گولی لگی تھی جنہیں مغربی کنارے کے شہر نابلس میں واقع قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا، جہاں وہ دم توڑ گئے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا فلسطینی نابلس کے قریبی گاؤں بیت داجان میں اسرائیلی قبضے کے خلاف ہفتہ وار احتجاج میں شریک تھا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ کیا جبکہ قریب موجود دو اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں شہری کو گولی لگی، جن کو موقع پر موجود افراد نے ہسپتال منتقل کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جاں بحق فلسطینی 45 سالہ شیخ عاطف مقامی مسجد موسیٰ بن نصیر کے مؤذن تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے غزہ پٹی کے سمندر میں دھماکا خیز مواد سے بھرا ہوا اسرائیلی ڈرون گرنے سے 3 ماہی گیر جاں بحق ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی جاں بحق

غزہ کی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ تین ماہی گیر رواں ہفتے کے اوائل میں ساحل میں دھماکے سے جاں بحق ہوئے تھے اور ان کے جالے میں دھماکا خیز مواد سے بھرا ہوا ڈرون گرا تھا۔

فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ ماہی گیروں کی ہلاکت ان کی کشتی کو پیش آنے والے حادثے کے نتیجے میں ہوئی جبکہ اسرائیلی فوج کا مؤقف تھا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فلسطینی جنگجو سمندر میں راکٹ فائرنگ کی مشق کر رہے تھے۔

غزہ کی وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البوزوم کا کہنا تھا کہ ماہی گیروں کی کشتی کو کسی فلسطینی راکٹ نے نشانہ نہیں بنایا اور ان کے جالے میں اسرائیلی کواڈکوپٹر کے ٹکڑے ملے تھے جس میں دھماکا خیز مواد موجود تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکا اس وقت ہوا تھا جب ماہی گیر اپنے جالے اٹھا رہے تھے جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے۔

خیال رہے کہ حماس غزہ میں 2007 سے برسر اقتدار ہے اور اس وقت سے 20 لاکھ فلسطینیوں کے لیے اسرائیل اور مصر کی جانب سمندری حدود بند ہے اور یہاں دونوں ممالک سیکیورٹی کے خدشات کا اظہار کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان جاں بحق

اسرائیلی فوج نے 31 جنوری کو بھی فائرنگ کر کے ایک فلسطینی کو قتل کیا تھا جبکہ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'ایک لکڑی سے منسلک 3 چاقوؤں سے مسلح حملہ آور' نے بیت المقدس کے جنوب میں مغربی کنارے کے جنکشن پر فوجیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن کسی فوجی کے زخمی ہونے سے متعلق کچھ نہیں بتایا تھا۔

اس سے ایک ہفتے قبل ایک اسرائیلی فوجی نے شمال مغربی کنارے میں چاقو سے فوجیوں پر حملے کے الزام میں ایک 17 سالہ فلسطینی کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

فلسطینی اور اسرائیلی حقوق کے گروپوں نے اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ بعض مواقع پر وہ حد سے زیادہ طاقت کا استعمال کرتے ہیں اور ایسے مشتبہ حملہ آوروں کو قتل کر دیتے ہیں جنہیں گرفتار بھی کیا جاسکتا تھا۔

سلیکشن کا پروٹوکول سمجھتا ہوں، اجلاس کی باتیں روم تک رہیں تو بہتر ہے، بابراعظم

لوگوں کے پُرتشدد جذبات کے باعث ڈونلڈ ٹرمپ کا مجسمہ ہٹا دیا گیا

حکومت سندھ کا سگ گزیدگی پر اراکین اسمبلی کی معطلی کا حکم دینے والے جج پر عدم اعتماد