ای ایم اے نے بتایا کہ ویکسین کے فوائد ممکنہ خطرات سے بہت زیادہ ہیں اور ایجنسی نے ویکسین کی کھیپ میں مسائل یا اس کے معیار کے مسائل کو دریافت نہیں کیا۔
تاہم یورپین ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ وہ ابھی یہ واضح طور پر یہ کہنے سے قاصر ہے کہ ویکسین کا بلڈ کلاٹس کے واقعات سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
ایک پریس بریفننگ کے دوران ای یم اے کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایمر کوکی نے بتایا 'یہ ایک محفوظ اور مؤثر ویکسین ہے'۔
انہوں نے کہا 'لوگوں کو کووڈ سے تحفظ، ہسپتال میں داخلے اور موت سے بچانے کے لیے ویکسین کے فوائد اس کے ممکنہ خطرات سے بہت زیادہ ہیں، کمیٹی نے یہ بھی نتیجہ نکالا ہے کہ ویکسین سے بلڈ کلاٹس کا مجموعی خطرہ نہیں بڑھتا، تاہم ہم کیسز اور ویکسین کے درمیان کسی تعلق کو مسترد نہیں کرسکتے'۔
ای ایم اے کا کہنا تھا کہ اس کی جانب سے بلڈکلاٹس اور ویکسین کے درمیان ممکنہ تعلق کے حوالے سے تحقیق جاری رہے گی، جبکہ ویکسین گائیڈلائنز کو اپ ڈیٹ کرکے ممکنہ خطرات کی وضاحت کی جائے گی۔
ای ایم اے کے بیان میں بتایا گیا کہ برطانیہ اور یورپی یونین میں 2 کروڑ افراد کو یہ ویکسین 16 مارچ تک استعمال کرائی گئی، جس دوران بلڈ کلاٹس کے محض 7 جبکہ پلیٹلیٹس کی کمی کے 18 کیسز سامنے آئے، جن کا ویکسین کو کوئی تعلق ابھی ثابت نہیں ہوا، مگر ایسا ممکن ہے اور اس حوالے سے مزید تجزیے کی ضرورت ہے۔
ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کی اولین رپورٹس آسٹریا میں سامنے آئی تھیں، جس سے تشویش کی لہر پیدا ہوئی اور وہاں ویکسین کی ایک مخصوص کھیپ کی ویکسینیشن روک دی گئی۔
آسٹریا کے بعد گزشتہ ہفتے آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں اس ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا گیا جبکہ 14 مارچ کو نیدرلینڈز اور آئرلینڈ کی جانب سے بھی ایسا کیا گیا۔