تاہم اب انکشاف ہوا ہے کہ ناشتے کا وقت بھی اس حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے، بالخصوص بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنے اور انسولین کی مزاحمت کا خطرہ کم کرنے کے لیے۔
جو افراد صبح ساڑھے 8 بجے تک ناشتا کرلیتے ہیں، ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ صبح جلد ناشتا کرنے والے افراد کا بلڈ شوگر لیول کم ہوتا ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت بھی کم ہوتی ہے۔
انسولین کی مزاحمت اس وقت ہوتی ہے جب جسم انسولین کے حوالے سے درست ردعمل پیدا نہیںن کرپاتا اور خلیات میں داخل ہونے والی گلوکوز کی مققدار کم ہوتی ہے۔
انسولین کی مزاحمت اور زیادہ بلڈ شوگر دونوں ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس کی شرح میں اضافے کے باعث ضروری ہے کہ غذائی عادات پر غور کیا جائے تاکہ خطرات کو کم کیا جاسکے۔
محققین نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں یہ دریافت ہوا ہے کہ مخصوص اوقات میں غذا کے استعمال سے میٹابولک صحت بہتر ہوتی ہے، اسی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ صبح جلد ناشتا کرنا کس حد تک میٹابولک صحت پر اثرانداز ہوتا ہے۔
محققین نے 10 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کے ڈیٹا کا جائہ لیا جو امریکا کے نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سروے کا حصہ بنے تھے۔
ان افراد کو دن بھر میں کھانے کے مجموعی اوقات کے دوران جزوبدن بنانے کے حوالے سے 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جو دن بھر کی غذا 10 گھنٹے میں کھانے کا عادی تھے، دوسرا 10 سے 13 اور تیسرا 13 گھنٹے سے زائد میں غذا کے استعمال کرنے والے افراد پر مشتمل تھا۔
بعدازاں ان کو مزید 6 چھوٹے گروپس میں تقسیم کیا گیا جن کی تشکیل غذا کے آغاز یعنی صبح ساڑھے 8 بجے سے پہلے یا بعد کی بنیاد ہر کی گئی۔
اس ڈیٹا کا تجزیہ کرکے تعین کرنے کی کوشش کی گئی کہ کھانے کے مخصوص اوقات کا خالی پیٹ بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی مزاحمت سے تعلق ہے یا نہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ دن بھر میں مجموعی غذا کے دورانیے سے کوئی نمایاں اثر مرتب نہیں ہوتا، تاہم صبح ساڑھے 8 بجے ناشتا کرنے والے افراد میں بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی مزاحمت کی شرح کم ہوتی ہے۔
اس سے قبل 2018 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ایک مخصوص وقت سے پہلے ناشتہ کرلینا موٹاپے سے بچانے بلکہ اس سے نجات کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔
حقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت نہ صرف موٹاپے بلکہ مختلف امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ کرنے سے کھانے کے بعد کے گلوکوز اور انسولین کے ردعمل کو ریگولیٹ کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ گلیسمیک کنٹرول بہتر ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق صبح ساڑھے 9 بجے سے پہلے ناشتہ کرنا میٹابولزم ریٹ کو بہتر کرکے جسمانی وزن میں کمی میں مدد دیتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ناشتہ نہ کرنا نہ صرف میٹابولزم کو متاثر کرتا ہے بلکہ جسمانی سستی کا باعث بھی بنتا ہے کیونکہ دماغ کو اپنے افعال کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے اور ناشتہ نہ کرنے پر وہ دن کے کسی بھی حصے میں کسی بھی چیز کی خواہش کرنے لگتا ہے، جس سے طویل المعیاد بنیادوں پر وزن بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اچھا ناشتہ کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین پر مشتمل ہوتا ہے جو بے وقت کھانے کی خواہش کو کم کرنے کے لیے ساتھ بسیار خوری کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔