اب ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے والے بزرگ افراد میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے والے بزرگ افراد کو یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ وہ اس بیماری کے دوسرے حملے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
ڈنمارک میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ 65 سال سے کم عمر کووڈ کو شکست دینے والے افراد کو کم از کم 6 ماہ تک دوبارہ اس بیماری سے 80 فیصد تک تحفظ حاصل ہوتا ہے، مگر 65 سال سے زائد عمر کے لوگوں میں تحفظ کی شرح محض 47 فیصد ہوتی ہے۔
طبی جریدے جرنل لانسیٹ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ضروری ہے کہ بزرگ افراد کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں، جن میں کووڈ سے موت کا خطرہ یادہ ہوتا ہے۔
ڈنمارک کے اسٹیٹنز انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ جوان اور صحت مند افراد میں کووڈ ری انفیکشن کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، مگر بزرگوں میں وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چونکہ بزرگ افراد میں بیماری کی سنگین علامات اور موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تو یہ ضروری ہے کہ ان کے تحفظ کے لیے پالیسیوں کو ترتیب دیا جائے۔
ڈنمارک میں کووڈ کے حوالے سے ٹیسٹنگ پروگرام بہت منظم ہے اور وہاں ہر ایک اپنا پی سی آر ٹیسٹ کروا سکتا ہے چاہے علامات ظاہر نہ بھی ہوں۔
2020 میں اس یورپی ملک کی دوتہائی آبادی یا 40 لاکھ افراد کے کووڈ ٹیسٹ ہوئے۔
محققین نے مارچ سے مئی 2020 کے دوران ڈںمارک میں کورونا کی پہلی وبا کے دوران ہونے والے ٹیسٹوں کے ڈیٹا کا موازنہ ستمبر سے دسمبر 2020 کے دوران دوسری لہر کے ٹیسٹوں سے کیا۔
انہوں نے 25 لاکھ افراد کے گروپ میں وبا کے دوران دوسری بار کووڈ کے واقعات پر بھی کام کیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پہلی لہر کے دوران بیمار ہونے والے 11 ہزار 68 افراد میں سے 72 میں دوسری لہر کے دوران کووڈ کی دوبارہ تشخیص ہوئی، ری انفیکشن کی شرح 0.65 رہی۔
تحقیق کے مطابق مردوں اور خواتین میں دوبارہ بیمار ہونے کے خطرے میں کوئی فرق نہیں۔
نتائج سے یقین دہانی ہوئی کہ لوگوں میں کووڈ سے دوبارہ بیمار ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔
تاہم نتائج میں یہ بھی بتایا گیا کہ عموماً مریضوں کو ایک بار بیمار ہونے کے بعد ری انفیکشن سے صرف 80 فیصد تحفظ ملتا ہے اور یہ شرح بھی 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں گھٹ کر 47 فیصد رہ جاتی ہے۔