پاکستان

سندھ ہائیکورٹ: سگ گزیدگی کے واقعات پر اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کا حکم

کسی علاقے میں کتے کے کاٹنے کا واقعہ پیش آیا تو اس علاقے کا رکنِ صوبائی اسمبلی ذمہ دار ہوگا اور اس کے خلاف کارروائی ہوگی، عدالت
|

سندھ ہائیکورٹ نے کتا مار مہم کی نگرانی نہ کرنے اور سگ گزیدگی (کتے کے کاٹے) کے بڑھتے ہوئے واقعات پر رتوڈیرو اور جامشورو کے اراکین سندھ اسمبلی کو معطل کرنے کا حکم دے دیا۔

ہائی کورٹ کے جسٹس آفتاب احمد گرڑ اور جسٹس مصطفیٰ کمال عالم پر مشتمل بینچ نے سندھ کے متعدد اضلاع میں سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے اپنے تحریری حکم میں صوبائی الیکشن کمیشن کو اراکین کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا کہ جس علاقے میں سگ گزیدگی کا واقعہ پیش آیا وہاں کے رکنِ سندھ اسمبلی کے خلاف کارروائی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: کتے کے کاٹنے پر علاقے کے میونسپل افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

عدالت عالیہ نے حکم میں یہ انتباہ دیا ہے کہ اگر اب کسی علاقے میں کتے کے کاٹنے کا واقعہ پیش آیا تو اس علاقہ کا ایم پی اے اس کا ذمہ دار ہوگا اور اس کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔

عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا ہے کہ ایم پی ایز اپنے حلقوں کے عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ساتھ ہی عدالت نے سیکریٹری سندھ اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ اس فیصلے کی نقل تمام اراکینِ صوبائی اسمبلی کو اس ہدایت کے ساتھ فراہم کی جائے کہ اگر انہوں نے عدالتی احکامات پر عمل نہ کیا تو یہ کارروائی ان کے ساتھ بھی ہوسکتی ہے۔

عدالت عالیہ نے سیکریٹری صحت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رتوڈیرو اور جامشورو میں بچوں کے چہروں پر کتوں کے کاٹے کے واقعات پیش آئے لیکن انہوں نے اس طرح کی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی۔

مزید پڑھیں: کتے بے شک نہ ماریں، مگر انسان تو بچالیں!

عدالت نے سیکریٹری صحت کو سندھ کے ہسپتالوں میں موجود اینٹی ریبز ویکسین کی موجودگی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

حکم نامے میں عدالت عالیہ نے کہا کہ سابقہ سماعتوں میں اراکینِ اسمبلی کو کتا مار مہم کی نگرانی کرنے کے احکامات دیے گئے تھے لیکن انہوں نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔

بعدازاں عدالت عالیہ نے اپنے حکم میں صوبائی الیکشن کمیشن کو مذکورہ دونوں ارکان اسمبلی کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ 28 جنوری کو ہونے والی سماعت میں ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے اراکین صوبائی اسمبلی کو اپنے متعلقہ حلقوں میں کتا مار مہم کی نگرانی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس ضمن میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

ساتھ ہی سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کو ہدایت کی گئی تھی کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں کتے کے کاٹے کے واقعات پر متعلقہ میونسپل عہدیداران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے البتہ انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

علاوہ ازیں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل (اے اے جی) سے اس قسم کے واقعات پر رپورٹ طلب کی گئی تھی جس پر 8 فروری کو ہونے والی سماعت میں اے اے جی نے عدالت کو بتایا تھا کہ کتا مار مہم میونسپل انتظامیہ چلاتی ہے اور انہیں اس قسم کی رپورٹ جمع کروانے کی ذمہ داری دینی چاہیے۔

بینچ نے اس دلیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح ہدایت جاری کی تھی کہ 'اراکین صوبائی اسمبلی کو اپنے متعلقہ حلقوں میں آوارہ کتے مارنے کی مہم کی نگرانی کرنی چاہیے اور اس کی رپورٹس باقاعدگی سے عدالت میں جمع کروانی چاہیے'۔

عدالت نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی واضح کردیا تھا کہ اگر کوئی عوامی نمائندہ ایسی رپورٹس پیش کرنے میں ناکام رہا تو اسے توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجا جائے گا۔

نظرثانی کیس: سپریم کورٹ نے براہِ راست کوریج کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

کورونا کیسز میں اضافہ، لاہور کے تمام مرکزی ہسپتالوں میں گنجائش ختم

میوزک فنکشن کے انعقاد پر بالاکوٹ گرلز اسکول کا عملہ معطل