کورونا کیسز میں اضافہ، لاہور کے تمام مرکزی ہسپتالوں میں گنجائش ختم
لاہور: کورونا وائرس کی تیسری لہر سے مریضوں کا بڑا بوجھ لاہور سمیت پنجاب کے بڑے شہروں کے سرکاری ہسپتالوں پر پڑ رہا ہے جہاں چند مرکزی سہولیات میں بستر کی گنجائش پہلے ہی زیادہ سے زیادہ حد کو پہنچ چکی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں صحت کی چند سہولیات بالخصوص میو ہسپتال میں صورتحال پہلے ہی تشویشناک ہوگئی ہے جہاں ڈاکٹروں کے مطابق انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یوز) اور اعلیٰ انحصار یونٹس (ایچ ڈی یو) میں کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے مختص بستروں سمیت تمام بستر بھر چکے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت میں دیگر تدریسی ہسپتال کورونا مریضوں کو داخل کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں تیز رفتار کورونا ٹیسٹ کا آغاز
عہدیداروں کے مطابق نوجوان طبی ماہرین ہسپتالوں کے متعلقہ انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ان سہولیات میں کورونا کے بہت زیادہ مریضوں کو داخل کرکے عملے کی جان کو خطرہ میں ڈالنے سے بچیں۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدیداروں نے خدشے کا اظہار کیا کہ پنجاب کے بڑے شہر وبا کی بدترین لہر کی طرف جارہے ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ تیسری لہر کے دوران نئے مثبت کیسز اور اس سے متعلق اموات کی انڈر رپورٹنگ سے صوبے میں صحت کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 100 سالہ شہری نے بھی کورونا وائرس کی ویکسین لگوالی
میو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر افتخار احمد نے ڈان کو بتایا کہ میو ہسپتال نے کووڈ 19 کے مریضوں کے انتظام کے لیے 340 بستر محفوظ رکھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے 70 مریضوں کو وینٹیلیٹر اور دیگر اہم سہولیات کی ضرورت ہے اور اب ان تمام بستروں پر مریض آچکے ہیں۔
اسی طرح انہوں نے کہا کہ ایچ ڈی یوز میں مزید داخلے کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ '(میو) ہسپتال میں کووڈ 19 مریضوں کے بہاؤ کو سنبھالنے کے لیے صوبائی وزیر صحت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ منسلک تدریسی ہسپتالوں میں مزید جگہ پیدا کریں تاکہ نئے آنے والوں کو وہاں منتقل کیا جاسکے'۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے جنگ: ہر ڈاکٹر کے پاس سنانے کو ایک کہانی ہے
ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ 'اب ہم نے گورنمنٹ یکی گیٹ ہسپتال میں کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے 100 اور کوٹ خواجہ سعید ہسپتال لاہور میں 25 بستر مختص کیے ہیں۔
ڈاکٹر افتخار احمد نے مزید کہا کہ میو ہسپتال سے نئے مریضوں کو وہاں ریفر کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو مذکورہ ہسپتالوں نے آکسیجن کی قلت کی شکایت کرنے والے مریضوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ہائی فلو آکسیجن نظام قائم کیا ہے۔
ادھر محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ انفیکشن چند بڑے شہروں جیسے لاہور، راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، گجرات، جہلم اور سیالکوٹ میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب فوری طور پر سرکاری شعبے کے ہسپتالوں کے لیے ایک ہائی الرٹ کا اعلان کرے، ان کی انتظامیہ سے ایمرجنسی بنیادوں پر توسیع کرنے کو کہا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کے لیے موجودہ سہولیات میں اضافہ کیا جاسکے۔
دریں اثنا بدھ کے روز سرکاری اپ ڈیٹ کے مطابق وائرس نے پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 41 مریضوں کی جان لے لی جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار 851 ہوگئی۔
پنجاب میں اسی عرصے کے دوران ایک ہزار 137 مزید افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جس کے بعد تصدیق شدہ کیسز کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 89 ہزار 362 ہوگئی ہے۔
زیادہ تر اموات اور نئے کیسز لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، سیالکوٹ اور حافظ آباد میں رپورٹ ہوئے۔