پاکستان

ہاؤسنگ منصوبے پر حکومت سندھ سے کوئی تعاون نہیں ملا، عمران خان

18 ویں ترمیم کے بعد کچھ نہیں کرسکتے، محنت کشوں میں گھر، فلیٹس الاٹ کرنے کی تقریب کے بعد وزیر اعظم کی صحافیوں سے گفتگو

وزیر اعظم عمران خان نے ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے صوبوں کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کی صوبائی حکومت نے ہم سے کوئی تعاون نہیں کیا لیکن پھر بھی کوشش ہے کہ مراعات دی جائیں۔

اسلام آباد میں محنت کشوں میں گھر اور فلیٹس الاٹ کرنے کی تقریب سے خطاب کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈز کرپشن کا پلندہ تھے اس میں ساری کرپشن ہوتی تھی لیکن مزدوروں کو کچھ نہیں ملتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 25 برس پرانے نیا ہاؤسنگ منصوبے کو دوبارہ فعال کرنے کا ارادہ کیا اور اب ڈھائی برس میں ایک پوری سوسائٹی بن چکی ہے۔

مزید پڑھیں: نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم: درخواست گزاروں میں ساڑھے 5 ہزار خواجہ سرا شامل

انہوں نے نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے میں صوبے کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں 18 ترمیم کے بعد سندھ سے ہمیں کوئی حوصلہ افزا بات نہیں ملتی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 18 ترمیم کے بعد ہم کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن ہم کوشش کرتے ہیں کہ مراعات ادھر بھی دیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب، خیبرپختونخو اور بلوچستان میں بہت تیزی سے کام ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کے انتہائی پسماندہ طبقے کے لیے غیر سرکاری تنظیم اخوت کے ساتھ مل کر 7 ہزار 800 گھر بنا چکے ہیں اور وہ سود کے بغیر قرضے دیے جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لینڈ مافیا کے خلاف جہاد جاری ہے، یہ بہت طاقتور لوگ ہیں جن کے سیاستدانوں کے ساتھ بھی تعلقات ہیں جس کی مثال لاہور سے ملتی ہے جہاں سابق حکومت کے ساتھ ان کے تعلقات تھے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت 2 سو ارب سے زیادہ مالکیت کی اراضی واگزار کراچکی ہے۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کے لیے اسپیشل کورٹس بنائی ہیں جہاں انصاف کی فراہمی کا عمل بہت تیز ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ہاؤسنگ اسکیم کے تحت تعمیر کیلئے ہر گھر کو 3 لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی، عمران خان

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے نیا منصوبہ لے کر آرہے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اب تک کسی حکومت نے فوڈ سیکیورٹی پر توجہ نہیں دی اس لیے اپریل میں منصوبہ پیش کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ شہروں کے ماسٹر پلان بنائے جائیں گے جس میں شہروں سمیت دیگر فوڈ سیکیورٹی جیسے امور کی نشاندہی ہوگی۔

اس سے قبل اسلام آباد میں ہی محنت کشوں میں گھر اور فلیٹس الاٹ کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 برس پرانے منصوبے کو فعال کرکے خواب کو حقیقت میں بدل دیا اور کبھی کسی نے نہیں سوچا تھا کہ محنت کش طبقے کو گھر فراہم کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ نیا پاکستان دراصل نئی سوچ کا نام ہے۔

عمران خان نے کہا کہ نیا پاکستان کا مطلب معاشرے کو بااختیار بنانا ہے تاکہ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہنے والے طبقے کو اوپر لایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ محنت کش طبقے کو کبھی کسی حکومت نے اہمیت نہیں دی لیکن ہمارے حکومت نے اپنے عمل سے ثابت کردیا کہ ہمیں ان کی فکر ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 6 گریڈ کے سرکاری ملازمین کے لیے شہر میں چھوٹا سا گھر کرنا بھی ناممکن ہے لیکن واضح کردوں کہ ہم کسی پر احسان نہیں کررہے، یہ محنت کشوں کا حق ہے۔

عمران خان نے بتایا ہاؤسنگ اسکیم میں بڑی رکاوٹ متعلقہ قانون کو عدالت سے کلیئر کرنا تھا جس میں 2 سال لگے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے منصوبے میں تاخیر ہوئی لیکن اب اس کی بنیاد پر بینک سے قرضے حاصل کیے جاسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینکوں نے 380 ارب روپے ہاؤس فنانسنگ کی مد میں مختص کیے ہوئے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہوگی کہ 5 فیصد سے زیادہ سود نہ جائے اور 20 سال تک اسی شرح پر سود اپنی جگہ رہے گا۔

عمران خان نے کہا کہ اگر ملک میں سود کی شرح بڑھ بھی گئی تو لوگوں کو 5 فیصد سے زیادہ سود نہیں دینا پڑے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اب کرایہ قسطوں میں جائے گا اور مکان محنت کشوں کی ملکیت ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، ہاؤسنگ پر مزید سرمایہ لگاتے رہیں گے۔

مزید پڑھیں: نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم: رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں توسیع

عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچا اور اگر آج پاکستان کورونا وبا کے انتہائی منفی اثرات سے بچا ہوا ہے تو اس کی وجہ تعمیراتی شعبے کی ترقی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبہ تیزی سے ترقی کررہا ہے اور اس سے روزگار پیدا ہورہا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے قرعہ اندازی کا افتتاح بھی کیا۔

اس سے قبل وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے تارکین وطن زلفی بخاری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5 لاکھ روپے سے کم آمدنی والے افراد کے فلیٹس اور گھر کے مالکانہ حقوق دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قرعہ اندازی کے ذریعے 15 سو ورکرز میں فلیٹس اور گھر تقسیم کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جتنی قسط ہے اتنا آپ کرایہ ادا کرتے ہیں اور کرایہ ہوا میں جاتا ہے۔

یو اے ایف انتظامیہ 'ہراسانی' کے واقعات کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے

ہاؤسنگ منصوبے پر حکومت سندھ سے کوئی تعاون نہیں ملا، عمران خان

کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود لاہور ریلوے اسٹیشن پر ایس او پیز نظر انداز