اسرائیلی سرزمین سے 2 ہزار سال پرانے ’بائبل‘ کی باقیات دریافت
فلسطین کی سرزمین پر قابض اسرائیل کے محکمہ آثار قدیمہ نے یروشلم کے قریب صحرائے یہودا سے دریافت ہونے والے قدیم ’بائبل‘ کو عوام کے سامنے پیش کردیا۔
خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق اسرائیل کے محکمہ آثار قدیمہ کے ادارے ’اسرائیل اینٹی کوئٹیز اتھارٹی‘ (ائی اے اے) نے 16 مارچ کو دریافت ہونے والے ’بائبل‘ کی باقیات کو عوام کے سامنے پیش کیا۔
مذکورہ بائبل کی باقیات سے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ وہ 2 ہزار سال پرانی اور قدیم یونان کے دور کے نسخے کی باقیات ہیں۔
دریافت ہونے والا ’بائبل‘ عبرانی زبان میں لکھا ہوا ہے تاہم ساتھ ہی اس کا اس وقت کی مقبول ترین اور بڑی زبان یونانی میں ترجمہ بھی موجود ہے۔
اسی حوالے سے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے بتایا کہ مذکورہ ’بائبل‘ کی باقیات یروشلم اور مغربی کنارے کے قریب واقع صحرائے یہودا کی ایک تاریخی جگہ سے دریافت کی گئیں، جہاں اس سے پہلے 1950 میں بھی ایک قدیم کتاب کی باقیات دریافت کی گئی تھیں۔
قدیم ’بائبل‘ کی باقیات صحرائے یہودا کے مقام (Cave of Horrors) سے دریافت کی گئیں، جہاں اس سے قبل قدیم ترین کتاب ’بارہ کمسن نبیوں کی کتاب‘ کے نسخے بھی دریافت کیے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی آثار قدیمہ کی جانب سے دریافت کیا گیا ’بائبل‘ کا قدیم نسخہ ایک مضبوط ٹوکری میں اس وقت کے قیمتی سکوں کے ساتھ دریافت ہوا۔
’بائبل‘ کی دریافت ہونے والی باقیات انتہائی خراب حالت میں ملیں تاہم ماہرین کو اُمید ہے کہ انہیں کافی محنت کے بعد بحال کیا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی آثار قدیمہ کے ادارے کے مطابق اس سے قبل ادارے نے 60 سال پہلے یہاں سے کوئی نایاب چیز دریافت کی تھی اور یہ نصف صدی کے بعد پہلا موقع ہے کہ ادارے نے قدیم ترین ’بائبل‘ کی باقیات کو دریافت کیا۔
جس جگہ سے ’بائبل‘ کی باقیات دریافت کی گئیں وہ بحیرہ مردار سمیت بحیرہ اردن کے قریب ہے اور اس مقام کی سرحدیں قریبی ممالک اردن اور مصر سے بھی ملتی ہیں۔
’بائبل‘ کی باقیات کو اس وقت اسرائیل کے زیر انتظام مقام سے دریافت کیا گیا تاہم وہ مقام اسرائیل کے زیر انتظام علاقے مغربی کنارے کے بھی بہت قریب ہے۔