دنیا

چینی ویکسین لگانے والے غیرملکی شہریوں کو چین کا ویزے جاری کرنے کا فیصلہ

رواں ہفتے ان افراد کو ویزے جاری کردیے جائیں گے جنہوں نے چین کی تیار کردہ کووڈ-19 ویکسین لگوائی ہو، چینی حکام

چین نے ان کی تیار کردی ویکسین لگانے والے ممالک، جن میں پاکستان، امریکا اور بھارت شامل ہیں، کے شہریوں کو ایک سال کی بندش کے بعد ویزے جاری کرنے کے لیے پالیسی میں نرمی کردی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین کی تیار کردہ کووڈ-19 ویکسین لگانے والے غیر ملکیوں کو سرحدی پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے واپسی کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: چین میں دنیا کا پہلا 'وائرس پاسپورٹ' متعارف

خیال رہے کہ چین نے گزشتہ برس مارچ میں کورونا وائرس کی شدید لہر آنے کے بعد اکثر غیر ملکیوں کے لیے اپنی سرحد بند کردی تھی اور اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر وائرس پر قابو کرلیا تھا۔

چین کی کورونا سے متعلق سخت پالیسی کے باعث چین میں کام کرنے والے کئی غیر ملکی پھنس گئے تھے۔

دنیا کے مختلف ممالک میں قائم چینی سفارت خانوں کی جانب سے نوٹس جاری کیے گئے، جس میں کہا گیا ہے کہ چین مخصوص لوگوں کو ویزا جاری کرے گی جنہوں نے چین کی ویکسین لگوائی ہے۔

امریکا میں چینی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ چین کی کووڈ-19 ویکسین لگانے والے افراد کو ویزا جاری کرنے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اس کا اطلاق رواں ہفتے سے ہوگا اور اس میں وہ لوگ بھی شامل ہوں گے جو کام شروع کرنے، کاروباری دورے یا انسانی ہمدردی سے متعلق ضروریات اور خاندان کے افراد کے یک جا ہونے کے حوالے سے چین کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔

چین میں اب تک مقامی سطح پر تیار کی گئی چار قسم کی ویکسن کے ذریعے ویکسینیشن کا عمل جاری ہے جبکہ غیر ملکی ویکسین کی منظوری تاحال نہیں دی گئی۔

مقامی سطح پر بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کا عمل شروع کرنے کے علاوہ چین نے بیرون ملک بھی ویکسین بھیجی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنی کی کووڈ 19 ویکسین کی افادیت 83.5 فیصد قرار

چین کے سفارت خانے کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا اطلاق ان تمام افراد پر ہوگا جنہوں نے ویزے کے لیے درخواست دینے سے دو ہفتے قبل ویکسین کی ایک یا دو خوراکیں لگوائی ہیں۔

پاکستان، بھارت، فلپائن، اٹلی اور سری لنکا سمیت دیگر ممالک میں قائم چینی سفارت خانوں سے بھی اسی طرح کے بیانات جاری کیے گئے ہیں۔

چین میں اس وقت میں باہر سے آنے والے افراد کو تین ہفتوں کا سخت قرنطینہ کرنا پڑتا ہے جبکہ چین کی تیار کردہ ویکسین ترکی، انڈونیشیا اور کمبوڈیا سمیت دنیا بھر میں کئی ممالک تک پہنچ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق فلپائن کو ویکسین کی 6 لاکھ خوراکیں دو ہفتے قبل پہنچی ہیں، جس کے بعد ویکسینیشن کا عمل شروع کردیا گیا ہے لیکن بھارت یا سری لنکا میں عام طور پر دستیاب نہیں ہے۔

دوسری طرف چین کو عالمی سطح پر ویکسین کے امیدوار کے طور پر اپنا اعتماد بحال کرنے میں بھی دشواریوں کا سامناہے، جس کی ایک وجہ ویکسین کے نتائج میں شفافیت کی عدم موجودگی ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق مقامی سطح پر ویکسین تیار کرنے والی کمپنیاں اس وقت 40 کروڑ خوراکیں برآمد کرنے کو تیار ہیں۔

آئس لینڈ کے ایک علاقے میں چند ہفتوں کے دوران 40 ہزار سے زیادہ زلزلے

کترینہ کیف کی ہم شکل بہن ازابیل کی پہلی فلم ریلیز

ایسٹرازینیکا ویکسین پر عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا اجلاس