آئس لینڈ کے ایک علاقے میں چند ہفتوں کے دوران 40 ہزار سے زیادہ زلزلے
آئس لینڈ کے متعدد شہریوں کی اس وقت سب سے بڑی خواہش اچھی اور پرسکون نیند ہے کیونکہ ہزاروں زلزلوں کے باعث وہ کئی ہفتوں سے ٹھیک طرح سے سو نہیں سکے ہیں۔
جی ہاں آئس لینڈ میں حالیہ چند ہفتوں کے دوران زلزلے کے ہزاروں جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں، جس کو سائنسدانوں نے بے نظر ارضیاتی ایونٹ قرار دیا ہے۔
آئس لینٖڈ کے علاقے گرینڈوک کی رہائشی ریننویگ گیوڈمنسڈوٹر نے بتایا 'اس وقت ہم مسلسل زلزلے کے جھٹکے محسوس کررہے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے ہم کسی رسیوں سے بنے کمزور پل پر چل رہے ہیں'۔
یہ علاقے آتش فشانی ہاٹ اسپاٹ Reykjanes peninsula کے جنوبی حصے میں واقع ہے، جہاں 24 فروری سے اب تک 40 ہزار سے زیادہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں، یہ تعداد گزشتہ پورے سال میں ریکارڈ ہونے والے زلزلوں سے زیادہ ہے۔
یوریشین اور شمالی امریکی ٹیکٹونیک پلیٹوں کے درمیان واقع آئس لینڈ کو اکثر زلزلوں کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ یہ پلیٹیں ہر سال 2 سینٹی میٹر کی رفتار سے آہستگی سے متضاد سمت میں سرکتی رہتی ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں زلزلوں کی وجہ ایک بڑی پگھلی ہوئی چٹان میگما ہے جو اس peninsula کے نیچے ایک کلومیٹر تک کھسک چکی ہے اور سطح پر آنے کے لیے زور لگارہی ہے۔
آئس لینڈ کے محکمہ موسمیات کی ماہر سارا بارسوٹی نے بتایا کہ ہم نے اتنی زیادہ زلزلے کی سرگرمیاں کبھی نہیں دیکھیں۔
کچھ زلزلوں کی شدت 5.7 تک ریکارڈ کی گئی ہے۔
ریننویگ گیوڈمنسڈوٹر نے بتایا 'سب لوگ بہت زیادہ تھکاوٹ کے شکار ہیں، ہر رات جب میں بستر پر لیٹتی ہوں تو یہی سوچتی رہتی ہوں کہ کیا میں آج رات سو سکوں کی؟'
گرینڈوک کے متعدد رہائشی اپنے رشتے داروں کے پاس چلے گئے ہیں یا آئس لینڈ کے دارالحکومت ریکیاوک کے کسی ہوٹل میں مقیم ہیں، تاکہ اچھی نیند کا مزہ لے سکیں۔
مارچ کے شروع میں آئس لینڈ کے حکام نے اس peninsula میں آتش فشاں پھٹنے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ توقع ہے کہ اس سے بین الاقوامی فضائی سفر متاثر نہیں ہوگا یا قریبی علاقوں کو بہت زیادہ نقصان نہیں ہوگا۔
ماہرین کو توقع ہے کہ آتش فشاں سے خارج ہونے والا لاوا ممکنہ طور پر ہوا میں 20 سے 100 میٹر تک اچھلے گا۔
حکام نے گزشتہ سال گرینڈوک کے رہائشیوں کے لیے ایک ایمرجنسی پلان تیار کیا تھا تاکہ آتش فشاں پھٹنے سے اس علاقے کی شاہرائیں بند ہونے پر لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
ریننویگ گیوڈمنسڈوٹر کے مطابق 'مجھے حکام پر اعتماد ہے کہ وہ ہمیں مسلسل آگاہ رکھیں گے اور بحفاظت نکال لیں گے، میں خوفزدہ نہیں، بس تھکاوٹ کا شکار ہوں'۔