وزیراعظم کے ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کے خلاف پیپلز پارٹی کی درخواست مسترد
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سینیٹ انتخابات سے قبل وزیراعظم کی جانب سے اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے سے متعلق پیپلز پارٹی کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔
الیکشن کمیشن کے رکن خیبر پختونخوا ارشاد قیصر کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے ارکان اسمبلی کو فنڈز جاری کرنے پر وزیر اعظم کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
سماعت میں درخواست گزار نیئر بخاری نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہر رکن کو 50 کروڑ روپے کے فنڈز دینے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ہر رکن قومی و صوبائی اسمبلی کیلئے 50 کروڑ روپے کی ترقیاتی گرانٹ کا اعلان
کمیشن نے دریافت کیا کہ یہ کیس سپریم کورٹ میں بھی تھا اس کا کیا بنا؟ جس پر رہنما پیپلز پارٹی نے بتایا کہ وہاں حکومت نے فنڈز کے اجرا کی خبر کو غلط قرار دیا تھا۔
نیئر بخاری نے مؤقف اختیار کیا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل اراکین اسمبلی کو فنڈز کی صورت میں رشوت دے کر وزیر اعظم کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی۔
جس پر رکن بلوچستان نے کہا کہ ضابطہ اخلاق میں صرف صدر مملکت اور صوبوں کے گورنروں کا ذکر ہے وزیراعظم کا ذکر نہیں ہے۔
نیئر بخاری نے کہا کہ وزیراعظم نے سینیٹ انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کر کے الیکشن ایکٹ کی دفعہ 181 کی بھی خلاف ورزی کی۔
مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں وزیراعظم کی اراکین اسمبلی سے پے در پے ملاقاتیں
نییئر بخاری نے مزید کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کی بھی توہین کی ہے، بادی النظر میں یہ کرپٹ پریکٹسز کا کیس ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے 4 اراکینِ اسمبلی نے ٹی وی پروگرام میں فنڈز لینے کا اعتراف کیا تھا۔
جس پر کمیشن نے اعتراض کیا کہ کیا ان چار ارکان کو درخواست میں فریق نہیں بنانا چاہیے تھا جس پر نیئر بخاری نے درخواست کی کہ الیکشن کمیشن عمران خان کو طلب کرے اور اعتراف کرنے والے چار ارکان کو بھی طلب کیا جائے۔
رکنِ خیبرپختونخوا ارشاد قیصر نے کہا کہ انتخابات سے متعلق ضابطہ اخلاق میں وزیر اعظم کی جانب سے فنڈز کے اجرا کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے کچھ ہی دیر میں سناتے ہوئے حسین بخاری کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔