کرائسٹ چرچ مساجد حملے کی دوسری برسی: مسلم برادری کی حمایت ہمارا فرض ہے، جیسنڈا آرڈرن
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ مساجد میں حملوں کو دو سال مکمل ہونے کے حوالے سے منعقدہ یادگاری تقریب میں کہا ہے کہ ملک کا یہ فرض ہے کہ وہ مسلم برادری کی حمایت کرے۔
15 مارچ 2019 کو بھاری ہتھیاروں سے لیس مسلح شخص کی جانب سے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 51 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں 'اے ایف پی' اور 'اے پی' کے مطابق سخت سیکیورٹی میں منعقد ہونے والی اس یادگاری تقریب میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
تقریب میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کے نام پکارے گئے جبکہ حملے کے بعد فوری مدد کے لیے پہنچنے والے پولیس اور طبی عملے کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا۔
مزید پڑھیں: کرائسٹ چرچ: دہشتگرد زیادہ ہلاکتوں کیلئے مسجد جلانے کا ارادہ رکھتا تھا، پراسیکیوٹر
تیمل اتاکوگو، جنہیں چہرے، ہاتھ اور پاؤں میں 9 گولیاں ماری گئی تھیں، نے آبدیدہ ہو کر ان لمحات کو یاد کیا جب وہ تین سال کے موکاد ابراہیم کے والد کے ہمراہ طبی مدد کا انتظار کر رہے تھے اور انہیں پتہ چلا کہ بچہ جاں بحق ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس وقت مجھے اپنی تکلیف معمولی لگنے لگی'۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم، جن کی حملے میں زندہ بچ جانے والوں اور فائرنگ سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کی جس کی وسیع پیمانے پر تعریف ہوئی اور جنہوں نے ملک میں آتشیں اسلحہ کنٹرول کو مزید سخت کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے، کہا کہ کوئی بھی الفاظ ان زخموں کو بھر نہیں سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'دہشت گردی کے اس واقعے میں مرد، خواتین اور بچوں کو ہم سے چھین لیا گیا، الفاظ اس خوف کو ختم نہیں کر سکتے جو مسلم برادری کے دل میں بیٹھ گیا ہے'۔
جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اس واقعے سے خود کو ایک متحد قوم بنانا چاہیے، ایسی قوم جو ہماری تنوع پر فخر اور اسے قبول کرتی ہو اور وقت آنے پر اس کا مضبوطی سے دفاع کر سکے'۔
انہوں نے کہا کہ 'بلاشبہ 15 مارچ کا واقعہ ہماری میراث ہوگا جس سے ہمارے دل دکھیں گے، لیکن خود کو متحد قوم بنانے کے لیے اب بھی دیر نہیں ہوئی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ: مساجد پر حملے کی تفتیشی رپورٹ عام کردی گئی
اس حملے میں جاں بحق ہونے والے ہارون محمود کی اہلیہ کرن منیر نے کہا کہ 'بہترین بدلہ یہ ہے کہ آپ دشمن کی طرح نہ بنیں'۔
واضح رہے کہ کرائسٹ چرچ کی النور اور لِن ووڈ اسلامک سینٹر مساجد پر حملہ کرنے والے آسٹریلوی نژاد سفید فارم دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو اسی دن نیوزی لینڈ پولیس نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ مبینہ طور پر تیسری مسجد پر حملے کے لیے آگے بڑھ رہا تھا۔
اگلے ہی روز دہشت گرد پر الزامات عائد کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی تھی اور ایک سال تک قانونی کارروائی چلنے کے بعد رواں برس 27 اگست کو اسے نیوزی لینڈ کی تاریخ کی بدترین سزا سنائی گئی تھی۔
عدالت نے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ساتھ ہی واضح کیا تھا کہ دہشت گرد کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کی کوئی مدت نہیں، دوسری معنوں میں اسے مرتے دم تک جیل میں رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔