ڈیجیٹل میڈیا پر اشتہارات دینے کیلئے حکومتی میکنزم پر کام جاری
حکومت پاکستان کی جانب سے اشتہارات کو مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر تقسیم کرنے کی نئی پالیسی پر کام کیا جارہا ہے۔
یہ پہلی بار ہے جب کسی حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر جاری کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔
حکومت کے ڈیجیٹل میڈیا ونگ کے جنرل منیجر عمران غزالی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس نئی پالیسی سے وفاقی حکومت وزارت اطلاعات کے ذریعے مختلف آن لائن پلیٹ فارمز پر اشتہارات کو چلاسکے گی۔
قبل ازیں رواں ہفتے وفاقی وزیراعظم عمران خان نے ڈیجیٹل میڈیا ایڈورٹائزنگ پالیسی پر وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کو سراہا تھا۔
اس موقع پر بتایا گیا تھا کہ اس وقت پاکستان میں 9 کروڑ 30 لاکھ انٹرنیٹ صارفین بشمول ساڑھے 4 کروڑ سے زیادہ سوشل میڈیا صارفین ہیں، اس بڑھتے رجحان کو دیکھتے ہوئے سرکاری اشتہارات کو ڈیجیٹل میڈیا پر جاری کرنے کا میکنزم تجویز کیا گیا۔
اس نئی پالیسی کا مقصد ایک طریقہ کار کو طے کرنا ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے مختلف ڈیجیٹل چینلز کو اسی طرح اشتہارات جاری کیے جائیں گے جیسے پرنٹ اور براڈ کاسٹ میڈیا کو جاری کیے جاتے ہیں۔
منظوری اور عملدرآمد کے بعد نیوز ویب سائٹس کے ساتھ ساتھ انفرادی طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز یسے انسٹاگرام اور یوٹیوب پر مواد تیار کرنے والے افراد وزارت اطلاعات کے پاس خود کو رجسٹر کروا سکیں گے۔
اس حوالے سے تفصیلات کو حتمی شکل دینا باقی ہے کہ کون کون حکومتی اشتہارات کے لیے اہل ہوگا۔
اگرچہ ابھی تک کافی کچھ طے ہونا باقی ہے مگر ابتدائی طور پر اس پر عملدرآمد قومی سطح کی مہم جیسے یوم آزادی یا 23 مارچ جیسے مواقعوں پر ہوگا۔
عمران غزالی نے بتایا 'یہ انڈسٹری کے معیار کے تحت ہوگا جس میں مختلف معیارات جیسے ماہانہ ٹریفک، سبسکرائبرز، پیج پلیسمنٹ اور مجموعی مارکیٹ میں سی پی ایم ایس کو مدنظر رکھا جائے گا'۔
کسی ویب سائٹ کے ٹریفک یا ویوز کے لیے ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی جانب سے ایک تھرڈ پارٹی سافٹ ویئر جیسے گوگل اینالیٹکس کے استعمال کی تجویز دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا 'حکومت کی جانب سے فنڈز خر کرنے پر تصدیق کے لیے کسی قسم میکنزم کی ضرورت ہوگی، جو کوئی بھی قابل اعتبار ٹول جیسے الیکسا یا گوگل اینالیٹکس ہوکستا ہے'۔
نیوز پلیٹ فارمز کے ساتھ ساتھ اس مجوزہ پالیسی میں یوٹیوب اور انسٹاگرام پر پاکستانی انفلوائنسرز کی بڑھتی فہرست کو شامل کیا جائے گا۔
عمران غزالی کے مطابق 'اس سے انفرادی کریٹیئرز کو اپنے مواد پر کمانے کا اچھا ذریعہ مل سکے گا، ان افراد کو ایک مخصوص وقت کے دوران ویوز یکی تعداد کی ضمانت پر اتفاق کرنا ہوگا'۔
ان کریٹیئرز کو وزارت اطلاعات کے پاس خود کو رجسٹر کرانا ہوگا جبکہ ایک اور کیٹیگری بھی ہوگی جس میں مکمل ڈیجیٹل نیوز سائٹس کے ساتھ ساتھ روایتی میڈیا اداروں کے آن لائن حصوں کو کور کیا جائے گا۔
ایسا امکان ہے کہ وفای حکومت کی جانب سے اشتہارات کا زیادہ حصہ ایسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو دیا جائے جن کی رسائی زیادہ افراد تک ہوگی، تاہم اس حوالے سے ابھی حتمی تفصیلات طے نہیں ہوئی ہیں۔
دوسری جانب اشتہارات کے حوالے سے صوبے اپنے قوانین طے کرنے کے لیے آزاد ہوں گے۔
پنجاب کی جانب سے 2012 کی اشتہاری پالیسی میں ڈیجیٹل میڈیا کو شامل کیا گیا تھا کہ جبکہ سندھ میں بھی کچھ سال قبل ایسا کرنے پر بات چیت ہوئی تھی۔
عمران غزالی نے بتایا کہ انہیں لگتا کہ وفاقی انتظامیہ کی قیادت بتدریج صوبائی سطح پر منتقل ہوجائے گی۔
اس وقت جب پرنٹ میڈیا کی سرکولیشن میں حالیہ برسوں میں کمی آئی ہے اور براڈکاسٹر تیزی سے آن لائن پلیٹ فارمز کے خلا کو بھر رہے ہیں، اشتہاری صنعت میں تیزی سے تبدیلیاں آئی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مالی سال 2020 کے دوران اشتہارات کا شیئر 23 فیصد تک پہنچ گیا تھا جو 2019 میں 16 فیصد تھا۔
مالی سال 2020 میں ڈیجیٹل اشتہارات پر 13 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے گئے جبکہ 2019 میں یہ رقم 10 ارب 50 کروڑ تھی۔