لائف اسٹائل

بچپن میں استحصال اور 14 سال کی عمر میں ریپ ہوا، سابق اداکارہ سومی علی

کراچی میں پیدا ہونے والی اور ماضی کی مقبول بولی وڈ ہیروئن کے مطابق انہیں والدین نے خاموش کروایا۔

ماضی کی مقبول پاکستانی نژاد امریکی و بھارتی اداکارہ سومی علی نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں 5 اور 9 سال کی عمر میں جنسی استحصال جب کہ 14 برس کی عمر میں ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا گیا۔

سومی علی کا شمار 1990 کی مقبول بولی وڈ ہیروئنز میں ہوتا ہے، انہوں نے سلمان خان، سنجے دت، سنیل شیٹھی اور متھن چکرورتی سمیت اس دور کے مقبول ہیروز کے ساتھ فلمیں کیں۔

سومی علی نے تقریبا ایک درجن کے قریب بولی وڈ فلموں میں کام کیا تھا، وہ 1990 سے قبل 16 برس کی عمر میں فلموں میں کام کرنے کے لیے امریکا سے بھارت گئی تھیں۔

سومی علی کی پیدائش پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہوئی اور وہیں انہوں نے بچپن گزارا، جہاں انہیں کم عمری میں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔

سومی علی 12 سال کی عمر میں اہل خانہ سمیت کراچی سے امریکا منتقل ہوگئی تھیں، جہاں 14 برس کی عمر میں امریکا میں ان کا ’ریپ‘ ہوا۔

سومی علی نے ڈیڑھ دہائی تک بھارت میں وقت گزارا اور 2000 کے بعد واپس امریکا چلی گئیں اور انہوں نے ’نو مور ٹیئرز‘ نامی این جی او کا بنیاد ڈالا۔

سومی علی کا فلاحی ادارہ استحصال اور ہراسانی کی شکار خواتین کو مدد فراہم کرتا ہے۔

سومی علی کی بھارت میں موجودگی کے دوران ان کے تعلقات سلمان خان سے رہے تھے اور دونوں کئی سال تک ایک ساتھ رہے۔

لیکن اب سومی علی نے کئی سال بعد بچپن اور نوعمری میں اپنے ساتھ ہونے والے واقعات سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ انہیں 5 اور 9 سال کی عمر میں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا جب کہ 14 برس کی عمر میں ان کا ’ریپ‘ ہوا۔

’پیپنگ مون‘ کو دیے گئے انٹرویو میں سومی علی نے بتایا کہ جب بچپن میں انہیں پاکستان میں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا تھا، تب انہوں نے والدین کو بات بتائی مگر ان کے والدین نے انہیں خاموش ہوجانے کو کہا۔

سومی علی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کا سماج ایک جیسا ہی ہے، جہاں خاندانی عزت کو اہمیت دی جاتی ہے۔

ماضی کی اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ یادداشتوں پر مبنی ایک کتاب لکھنا چاہتی ہیں، تاہم جیسے ہی وہ ماضی کو یاد کرتی ہیں تو انہیں رونا آتا ہے۔

سومی علی نے بتایا کہ بات یہیں تک ختم نہیں ہوئی بلکہ 14 سال کی عمر میں ان کا ’ریپ‘ بھی ہوا اور ان واقعات نے ان کی زندگی پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے۔

سومی علی نے انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے جنسی استحصال کا نشانہ بننے والی خواتین کی مدد کی فلاحی تنظیم بنائی مگر ماضی میں وہ خود بھی استحصال کا شکار ہوئیں اور سب سے بڑی بات کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے ظلم پر خاموش رہیں۔

سومی علی کا کہنا تھا کہ تاہم تنظیم کو بنائے جانے کے 10 سال بعد 3 سال قبل انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے ہر ظلم پر بات کرنا شروع کی اور یہی وجہ ہے کہ آج وہ بچپن اور کم عمری میں اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کی داستان سنا رہی ہیں۔

خیال رہے کہ سومی علی نے ’آندولن، مافیا، چھپ، تیسرا کون، آؤ پیار کریں، کھلاڑی، انتھ اور یار غدار‘ جیسی فلموں میں کام کیا۔

سومی علی پر فلمائے گئے مقبول گیتوں میں ’دل تو کھویا ہے، یہی پہ، کہیں پہ، نظر میں تو، جگر میں تو اور تم ہی تم‘ سمیت دیگر گانے شامل ہیں۔

فواد عالم کھیل کے بعد اداکاری کے میدان میں اترنے کو تیار

محبت، شادیوں اور خاندانی مسائل پر بنا ڈراما ’سفر تمام ہوا‘

دنیا کی تباہی اور اسے بچانے کے موضوع پر پہلی بولی وڈ فلم بنانے کی تیاریاں