پیپلز پارٹی میں شمولیت کے وعدے پر صادق سنجرانی کی سینیٹ انتخاب میں حمایت کی تھی، بلاول
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پارٹی نے 2018 میں سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب میں صادق سنجرانی کی حمایت کی تھی کیونکہ انہوں نے اپنے انتخاب کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت کا وعدہ کیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹر اسلام الدین شیخ کے زیر اہتمام عشائیہ میں اپوزیشن پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ممبروں سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کوئی نہیں جانتا کہ ہم نے صادق سنجرانی کو سینیٹ کے چیئرمین کی حیثیت سے کیوں ووٹ دیا۔
مزید پڑھیں: کب، کہاں اور کس کےخلاف عدم اعتماد ہوگا یہ فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی، بلاول بھٹو
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت پنجاب سے تعلق رکھنے والے ہمارے کچھ ساتھیوں نے سوچا تھا کہ ہم (اس وقت کے حکمران) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ سیاست میں شریک نہیں ہو سکتے‘۔
بلاول بھٹو زرداری نے ویڈیو کلپ پر بھی تبصرہ کیا جس میں موجودہ سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کچھ نامعلوم افراد سے غیر رسمی باتیں کررہے ہیں اور پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی کے مقابلے میں اپنی فتح کا تذکرہ کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان سے آزاد اُمیدوار منتخب ہونے کے بعد صادق سنجرانی ان کے گھر آئے تھے اور سینیٹ کے چیئرمین منتخب ہونے کے لیے مدد طلب کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو ریس میں اکیلے ہونے کے باوجود دھاندلی کرنی پڑی، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی نے انہیں بتایا تھا کہ وہ انتخابات میں کامیابی کے بعد پیپلز پارٹی میں شامل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی میرے سامنے قرآن مجید کا حلف اٹھانے کے لیے تیار تھے (کہ وہ) پیپلز پارٹی میں شامل ہوں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ انہوں نے صادق سنجرانی کو قرآن کا حلف اٹھانے سے یہ کہتے ہوئے روک دیا کہ ’ان کی بات پر اعتبار ہے‘۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ صادق سنجرانی نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: بلاول، یوسف رضا گیلانی کیلئے مسلم لیگ (ق) کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت کے ترجمان صادق سنجرانی کو ریاست کا امیدوار قرار دے کر اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی مستقل کوشش کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم سینیٹ میں کٹھ پتلی حکومت کی مخالفت کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے مفاد میں ہے کہ سیاستدانوں کو اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سینیٹ میں پی ڈی ایم پینل کا انتخاب ہوتا ہے تو پھر یوسف رضا گیلانی اور عبدالغفور حیدری دیگر سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز کا بھی خیال رکھیں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسی بھی حالت میں سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے نہیں ہوں گے۔
عشائیہ میں پی پی پی کی خواتین ونگ کی صدر اور سندھ کے ایم پی اے فریال تالپور، سید یوسف رضا گیلانی، مولانا عبدالغفور حیدری، راجہ پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، سید نوید قمر، فیصل کریم کنڈی، عبدالقادر پٹیل، لطیف کھوسہ اور دیگر شامل تھے۔
یہ خبر 12 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی