11 مارچ کو ڈنمارک کی ہیلتھ اتھارٹی نے بتایا کہ عارضی طور پر ویکسین کا استعمال احتیاط طور پر روکا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کے سنگین کیسز کی رپورٹس کے بعد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یورپین میڈیسین ایجنسی نے ایسٹرازینیکا ویکسین کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا ہے، ایک رپورٹ ڈنمارک میں موت سے متعلق ہے، اس وقت ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ بلڈکلاٹ اور ویکسین کے استعمال کے درمیان تعلق موجود ہے۔
بیان میں یہ واح نہیں کیا گیا کہ بلڈ کلاٹس کے کتنے واقعات سامنے آئے ہیں۔
ڈنمارک کے اعلان کے بعد آئس لینڈ اور ناروے کی جانب سے بھی اسی طرح کے اعلانات کیے گئے۔
یہ اعلانات اس وقت سامنے آئے جب اسی طرح کا اقدام آسٹریا نے رواں ہفتے کے دوران کیا تھا، جہاں انتظامیہ کی جانب سے ویکسین استعمال کرنے والے ایک فرد کی موت اور ایک کی بیماری کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہے۔
ایسٹرا زینیکا کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کمپنی ڈنمارک کے اعلان سے آگاہ ہے اور اس وقت ویکسین کے ممکنہ مضر اثرات کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
بیان میں کہا کہ مریضوں کا تحفظ کمپنی کی اولین ترجیح ہے، ریگولیٹرز کی جانب سے کسی بھی نئی دوا بشمول ایسٹرازینیکا ویکسین کی منظوری واضح افادیت اور تحفظ کو دیکھ کر دی جاتی ہے۔
بیان کے مطابق ویکسین کے محفوظ ہونا کا تعین کرنے کے لیے کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں تفصیلی تحقیقات کی گئی اور ڈیٹا سے تصدیق ہوتی ہے کہ ویکسین محفوظ ہے۔
ڈنمارک کے نیشنل بورڈ آف ہیلتھ کے ڈائریکٹر سورین بروسٹروم نے کہا کہ 14 دن تک ویکسین کے استعمال پر پابندی احتیاط کے طور پر عائد کی گئی، جس دوران تحقیقات کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ ہم ایسٹرازینیکا کے استعمال کے خلاف نہیں، مگر ہم نے اس کا استعمال روکا ہے، ایسے شواہد موجود ہیں کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے، مگر ہم اورر ڈینش میڈیسین ایجنسی نے ممکنہ سنگین مضر اثرات کی رپورٹس پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔
آسٹریا میں اس ویکسین کا استعمال اس وقت روکا گیا جب ایک کھیپ اے بی وی 5300 کی ایک خوراک استعمال کرنے والے ایک شخص میں خون کی شریانوں میں لوتھڑے یا بلڈکلاٹس کی تشخیص ہوئی اور ویکسینیشن کے 10 دن بعد اس کی ہلاکت ہوگئی، جبکہ ایک اور فرد ویکسینیشن کے بعد پھیپھڑوں میں بلڈ کلاٹس کے باعث ہسپتال میں پہنچ گیا۔
یورپین میڈیسین ایجنسی کے مطابق دوسرے فرد کی حالت بہتر ہورہی ہے۔