ایم کیو ایم لندن کی خاتون کارکن کراچی میں فرقہ وارانہ فسادات کا منصوبہ بنارہی ہیں، سی ٹی ڈی
کراچی پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی اور پاکستان رینجرز، سندھ کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن کی امریکا میں مقیم خاتون کارکن کراچی میں فرقہ وارانہ فسادار اور انتشار پھیلانے کے لیے مبینہ طور پر قتل کا منصوبہ بنا رہی تھی۔
یہ بات سیکیورٹی حکام نے ایک پریس کانفرنس میں کہی۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد نے کہا کہ 'ایم کیو ایم لندن کی رابطہ کمیٹی کی رکن محترمہ کہکشاں حیدر نے خاص طور پر کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں، پولیس اور سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے بھارتی خفیہ ادارے 'را' اور علیحدگی پسند سندھی اور بلوچ گروپس کے ساتھ مل کر ٹارگٹ کلرز گروپ قائم کیے ہیں'۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم لندن کے مشتبہ شخص کی جے آئی ٹی بیلجیئم سے شیئر کرنے کی درخواست
اس موقع پر رینجرز کے کرنل شبیر نے کہا کہ چند کچھ اہداف کا مقصد شہر میں فرقہ وارانہ فساد کو جنم دینا ہے۔
عمر شاہد حامد نے کہا کہ دیگر اہداف میں شہر کے سیاستدان تھے تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت میڈیا کے ساتھ ایسی شخصیات کی فہرست شیئر کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
انسداد دہشت گردی فورس کے سربراہ نے نشاندہی کی کہ کہکشاں حیدر جو 1990 کی دہائی سے امریکی ریاست ٹیکساس میں مقیم ہیں، ایم کیو ایم کے بانی رہنما الطاف حسین کی قریبی ساتھی رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل
اہم شخصیات کے قتل کرنے کے اس منصوبے کا پتا لگانے کی تفصیلات بتاتے ہوئے سی ٹی ڈی سربراہ نے نشاندہی کی کہ سی ٹی ڈی اور رینجرز دونوں نے ایم کیو ایم لندن سے وابستہ حالیہ گرفتار افراد سے تفتیش کے بعد چند ٹھوس شواہد حاصل کیے ہیں جنہیں سندھ میں خاص طور پر کراچی میں گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار ہونے والے ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ ایم کیو ایم لندن کے سربراہ الطاف حسین کی ہدایت پر ٹارگٹ کلنگ ٹیمیں دوبارہ تشکیل دی گئیں۔
عہدیدار نے بتایا کہ 'ان نئی ٹارگٹ کلنگ ٹیموں کی سرپرستی محترمہ کہکشاں حیدر کر رہی تھیں۔
دستیاب شواہد کے مطابق کہکشاں حیدر نے ٹارگٹ کلنگ کے لیے ہِٹ مین کو ہدایت دی تھی اور سی ٹی ڈی اور دیگر ادارے فہرست میں شامل شخصیات کو سیکیورٹی کے انتظامات دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران فاروق کو الطاف حسین کے حکم پر قتل کیا گیا، عدالتی فیصلے کا متن
انہوں نے یاد دلایا کہ سندھ رینجرز نے 4 اکتوبر 2017 کو 'ایم کیو ایم-لندن سے منسلک ٹارگٹ کلرز' کے بارے میں ایک پریس ریلیز جاری کی تھی جس میں سے تین ہِٹ مینز کو نیم فوجی دستے نے گرفتار کیا تھا۔
ان ملزمان نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے یوسی چیئرمین کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور انکشاف کیا تھا کہ یہ ہدف اور دیگر اہداف انہیں ایم کیو ایم لندن کی رابطہ کمیٹی کی امریکا میں مقیم رکن کہکشاں حیدر نے دیے تھے اور روپے بھی بھجوائے تھے۔
اس نے مزید بتایا کہ بطور انعام 3 لاکھ، جس میں سے ڈیڑھ لاکھ روپے حوالہ/ ہنڈی کے ذریعے بھیجے گئے، جو ان کے ساتھی آصف عرف رئیس نے وصول کیا تھا۔
پریس ریلیز کے مطابق ناگن چورنگی میں واقع ویسٹرن یونین آف پاکستان کی برانچ کے ذریعے چاند کی اہلیہ ہما کے ذریعے 1470 امریکی ڈالر ان کے ساتھی نے وصول کیے تھے۔
سی ٹی ڈی نے سندھ رینجرز کی مدد سے اپنے 'خصوصی مخبر' کی خدمت کو بروئے کار لایا اور کہکشاں حیدر کے واٹس ایپ نمبر کے ذریعے الطاف حسین کی جانب سے ہٹ مینز کو دی گئی ہدایات کے بارے میں 'دھماکا خیز انکشافات' حاصل کیے۔
اس موقع پر ایک آڈیو کلپ بھی چلائی گئی جس میں کہکشاں حیدر مبینہ طور پر ہٹ مین کو قتل کی ہدایت دے رہی تھیں۔
عمر شاہد حامد نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے کہکشاں حیدر کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ آف پاکستان کی متعلقہ دفعات کے تحت ’دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق مقدمہ (31/2021) درج کرلیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی امریکا میں مقیم کہکشاں حیدر کی دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی سرگرمیوں کے بارے میں امریکی سفارت خانے کے ساتھ بھی ایسی معلومات / شواہد شیئر کرنے کے لیے پاکستان کی وزارت خارجہ سے بھی رجوع کرے گا۔