کے الیکٹرک صارفین کے لیے 2 ارب 35 کروڑ روپے کا ریلیف
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے لیے 11 ماہ جولائی 2019 تا مئی 2020 کے لیے فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کو نوٹیفائی کردیا جس میں صارفین کے لیے 2 ارب 35 کروڑ 50 لاکھ روپے کا ریلیف شامل ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر نے 23 فروری کو کے ای، کے ایف سی اے پر عوامی سماعت مکمل کی تھی۔
11 ماہ کے لیے ماہانہ ایف سی اے کا مجموعہ صارفین کے لیے ایک نعمت کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ ٹیرف میں اضافے کی اس سے تلافی ہوگی۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کا اضافی 40 ارب روپے کا مطالبہ، کراچی میں بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان
نیپرا کے فیصلے کے مطابق ایف سی اے سے 11 مہینوں میں سے 6 کے لیے زیادہ سے زیادہ 1.21 روپے فی یونٹ جبکہ 5 ماہ کے لیے زیادہ سے زیادہ 2.13 روپے فی یونٹ کمی واقع ہوگی۔
ریگولیٹر نے ٹیرف کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تین ماہ یعنی مارچ، اپریل اور مئی 2021 میں ان ایڈجسٹمنٹ کے اثرات کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس طرح مارچ کے بل میں ایف سی اے میں تقریبا 14 پیسے کی کمی ہوگی جو جولائی 2019 کے لیے ایف سی اے میں 1.21 روپے فی یونٹ اضافے اور مئی 2020 میں 1.35 روپے فی یونٹ کمی کا فرق ہے۔
اپریل 2021 کے بلنگ مہینے میں اوسطا 1.34 روپے فی یونٹ کمی ہوگی کیونکہ تین ماہ (اگست، ستمبر 2019 اور فروری 2020) میں اضافہ دو ماہ (نومبر 2019 اور اپریل 2020) میں کمی کے خلاف ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں ایک روپے 53 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان
اسی طرح صارفین کو مئی میں 72 پیسے کا ریلیف ملے گا کیونکہ دو مہینوں میں ایف سی اے نیچے تھا اور دیگر دو ماہ میں اوپر۔
ریگولیٹر نے کہا کہ منفی ایف سی اے لائف لائن صارفین کے علاوہ تمام صارفین کی کیٹیگریز پر لاگو ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'منفی ایف سی اے کے اثرات کا اطلاق مقامی صارفین پر نہیں ہوگا جو 300 یونٹ تک کا استعمال کرتے ہیں اور کے الیکٹرک کے زراعت کے شعبے سے وابستہ صارفین بھی شامل ہیں' کیونکہ ان کیٹیگیز کے صارفین پہلے ہی سبسڈی والے نرخوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں'۔
اپریل سے جون 2020 میں منفی ایڈجسٹمنٹ کی بنیادی وجہ ایندھن کی قیمتوں میں کمی بتایا گیا ہے جو کووڈ 19 کے باعث ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیے
اس کے بعد سال کے دوسرے نصف حصے میں بتدریج اضافہ ہوا۔
فرنس آئل کی قیمتیں بھی مارچ 2020 میں فی ٹن 57 ہزار سے کم ہو کر مئی 2020 میں 35 ہزار روپے فی ٹن رہ گئی تھیں اور پھر جولائی تا دسمبر 2020 کے دوران 55 ہزار روپے فی ٹن تک پہنچ گئی تھیں۔
اسی طرح آر ایل این جی کی قیمتیں بھی مارچ میں 1800 روپے فی ایم ایم بی ٹی او سے کم ہوکر جون 2020 میں میں ایک ہزار 40 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی تھیں اور پھر دسمبر 2020 میں بڑھ کر 1300 روپے فی ایم ایم بی ٹیو پر آگئی تھیں۔