یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا جس میں دریافت کیا گیا کہ سیاہ اور سبز دونوں اقسام کی چائے میں ایسے مخصوص مرکبات ہوتے ہیں جو خون کی شریانوں کو پرسکون رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
چائے میں پائے جانے والے 2 اقسام کے فلیونوئڈز مرکبات ایک مخصوص قسم کے پروٹین کے سی این کیو 5 کو متحرک کرتے ہیں جو خون کی شریانوں کے مسلز کو ہموار کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ چائے کے مرکبات اس پروٹین کو متحرک کرتے ہیں اور اب کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں اس کی تصدیق کی گئی ہے۔
شاید آپ کو علم نہ ہو مگر دنیا بھر میں لوگ روزانہ چائے کے 2 ارب کپ چائے پیتے ہیں اور پانی کے بعد یہ عالمی سطح پر استعمال ہونے والا دوسرا بڑا مشروب ہے۔
سیاہ چائے میں عموماً دودھ کا اضافہ کیا جاتا ہے تاہم تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دودھ شامل کرنے سے سیاہ چائے کا کے سی این کیو 5 متحرک کرنے کے عمل کی روک تھام کا امکان ہوتا ہے۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ اس کاک مطلب یہ نہیں کہ چائے میں دودھ کو شامل کرنے سے گریز کیا جائے، ہمارا ماننا ہے کہ انسانی معدے کا ماحول چائے میں موجود مرکبات سے پروٹینز اور دیگر مالیکیولز کو الگ کرسکتا ہے جس سے فائدہ مند اثرات بلاک ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں ثابت کیا گیا ہے کہ دودھ والی چائے سے بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
اس نئی تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ سبز چائے کو 35 ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم کرنے سے ایسی کیمیائی تبدیلیاں آتی ہیں جو کے سی این کیو 5 پروٹین کو متحرک کرنے کا عمل زیادہ مؤثر کردیتی ہیں۔
محققین نے کہا کہ آئس ٹی ہو یا گرم چائے، یہ درجہ حرارت چائے پینے کے بعد بھی حاصل ہوجاتا ہے کیونکہ انسانی جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، تو بس یہ چائے پینے سے ہی ہم اس کی صحت کے لیے مفید خصوصیات کو متحرک کرسکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سیلولر فزیولوجی اینڈ بائیوکیمسٹری میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل اکتوبر 2020 میں برطانیہ کی ریڈنگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ ایک مخصوص نباتاتی جز فلیونول سے بھرپور غذائیں بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
برطانیہ کی ریڈنگ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 25 ہزار سے زائد افراد کی غذائی عادات کا جائزہ لیا گیا جبکہ یہ بھی جانچا گیا کہ ان کی خوراک میں فلیونولز کی مقدار کتنی ہوتی ہے اور پھر اس کا موازنہ بلڈ پریشر کے نمبروں سے کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ فلیونولز کی زیادہ مقدار کا استعمال کرنے والوں کے بلڈ پریشر میں نمایاں کمی (2 سے 4 ایم ایم ایچ جی) آگئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ خاص طور پر ان افراد کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے جو تحقیق کے آغاز پر ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں۔
یہ کمی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے مخصوص غذاؤں جتنی ہی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ فلیونولز والی غذاؤں میں چائے، سیب اور بیریز قابل ذکر ہیں۔