پاکستان

لاپرواہی، انتظامی امور نے پاکستان، ترکی کے درمیان تجارتی ٹرین کی بحالی روک دی

ترک حکام نے مبینہ طور پر پاکستانی حکام کے رویے پر شدید تشویش کا اظہار کیا، رپورٹ

لاہور: بدانتظامی، غفلت اور دیگر انتظامی امور وزارت ریلوے کی جانب سے وہ مسائل بتائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے استنبول-تہران-اسلام آباد (آئی ٹی آئی) مال بردار ٹرین کی بحالی 4 مارچ سے مؤخر کردی گئی جس کے نتیجے میں ترکی اور ایران پاکستان کے لیے بُک کیے گئے سیکڑوں ٹن سامان منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دریں اثنا پاکستانی حکام نے ترکی اور ایران کے مشاہدات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان ریلوے فریٹ اینڈ ٹرانسپورٹیشن کمپنی (پی آر ایف ٹی سی) کے ڈائریکٹر (کمرشل) کی خدمات کو نا اہلی اور بدانتظامی کے الزامات پر معطل کردیا ہے۔

چار مارچ کو استنبول سے آئی ٹی آئی مال بردار ٹرین، جسے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) ٹرین بھی کہا جاتا ہے، کی روانگی کے لیے سب کچھ طے کرلیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان، ترکی کے درمیان تجارتی ٹرین کے دوبارہ آغاز کا امکان

تینوں ممالک کے متعلقہ حکام نے اس سلسلے میں تمام انتظامی، آپریشنل اور سیکیورٹی انتظامات مکمل کرلیے تھے۔

لوڈ مینجمنٹ

وزارت ریلوے کے ایک سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ورکنگ گروپ پر مشتمل تینوں ممالک کا فالو اپ اجلاس 2 مارچ کو ہوا تاکہ تمام انتظامات کا جائزہ لیا جاسکے۔

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ پی آر ایف ٹی سی حکام نے آٹھ پہیوں والی ویگنوں میں سامان (ہر کنٹینر میں 40 ٹن کا بوجھ) لادے جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور اس پر زور دیا تھا کہ ترک حکام چار پہیے والی ویگنوں پر 20 ٹن زیادہ سے زیادہ بوجھ بھیجیں۔

آئی ٹی آئی آپریشنز کے ترجمان نے اپنے ہم منصبوں کو بتایا کہ تفتان سے آگے ملک میں ریلوے ٹریک کی حالت بہتر نہیں ہے اور وہ کسی ناخوشگوار واقعے کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دو جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان پہلے ریلوے نیٹ ورک کا افتتاح

انہوں نے ان علاقوں میں سیکیورٹی امور کے بارے میں بھی بتایا جس کے باعث ٹرین کا آپریشن خطرے میں پڑسکتا ہے۔

یہ سن کر ترک حکام نے مبینہ طور پر پاکستانی حکام کے رویے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور سوال کیا کہ جب تمام انتظامات مکمل ہوچکے ہیں تو انہیں اب کیوں آگاہ کیا جارہا ہے۔

پاکستان ریلوے کی سنجیدگی پر سوالات

ترک حکام نے پاکستان ریلوے عہدیدار سے سوالات کیے اور کہا کہ 8 پہیے والی ویگن (ہر ایک میں 40 ٹن کا بوجھ ہے) تفتان سے کوئٹہ اور دوسری جگہوں پر چلانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ اسی طرح کی ٹرین بغیر کسی مسئلے کے نو سال تک چلتی رہی ہے۔

حکام نے پاکستانی حکام کو ای سی او ٹرین دوبارہ شروع کرنے میں غیر سنجیدہ بھی قرار دیا۔

دوسری جانب پاکستانی حکام اپنے مؤقف پر قائم رہے اور انہوں نے ٹرین کی بحالی میں تاخیر کی اور ترکی اور ایران میں حکام کو مال برداری کے احکامات کو منسوخ کرنے پر مجبور کردیا۔

انہوں نے کہا کہ جب وزارت کو اس صورتحال کا پتا چلا تو اس نے پی آر ایف ٹی سی اہلکار کو ملازمت سے معطل کردیا اور استنبول سے ای سی او ٹرین کی روانگی کو دوبارہ طے کرنے میں ترکی اور ایران کے حکام کو شامل کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔

پیپلز پارٹی میں سابق فاٹا سے آزاد سینیٹر شمیم آفریدی کی شمولیت

60 ارب روپے سے زائد کی غیر ٹیکس شدہ غیر ملکی آمدن کا سراغ لگالیا گیا

روس کی پاکستان کو افغان امن عمل سے متعلق اجلاس میں شرکت کی دعوت