فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخ میں 90 پیسے کا اضافہ
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکو) کے لیے بجلی کے نرخوں میں 90 پیسے فی یونٹ اضافہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اضافے کے بعد بجلی کے شعبے کو لگ بھگ 6 ارب 90 کروڑ روپے آمدنی حاصل ہوسکے گی۔
مزید پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتکار پریشان
جنوری میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی وجہ سے مذکورہ اضافے کی اجازت دی گئی۔
رواں ماہ کی بلنگ میں صارفین سے یہ رقم وصول کی جائے گی۔
ٹیرف میں اضافے کا اطلاق لائف لائن صارفین کے علاوہ ہر ماہ 50 یونٹ کے تمام صارفین پر ہوگا جبکہ اس کا اطلاق ایف سی اے کے الیکٹرک صارفین پر لاگو نہیں ہوگا۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ ڈسکو نے جنوری میں صارفین سے فی یونٹ 5 روپے 76 پیسے فیول ٹیرف وصول کیا تھا جبکہ فیول فی یونٹ قیمت 6 روپے 69 تھی لہذا اضافی وصولی کی اجازت دی جائے جو 93 پیسے فی یونٹ بنتی ہے۔
مزیدپڑھیں: حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ
تاہم مختلف امور پر اختلاف کے بعد نیپرا نے ایف سی اے کو فی یونٹ 90 پیسے کا اضافہ کرنے کی اجازت دے دی۔
اپنے حکم میں نیپرا نے یہ بھی کہا کہ وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے بھی خدشات کی جانب اشارہ کیا کہ حکومت نے بجلی کی پیداوار کے لیے فرنس آئل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ وزارت منصوبہ بندی نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ پابندی کے باوجود فرنس آئل اور ڈیزل پر ایک ہزار 20 گیگا واٹ بجلی پیدا کی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 1.95 روپے فی یونٹ کا اضافہ
نیپرا نے کہا کہ بعض مؤثر پاور پلانٹس مکمل طور پر استعمال نہیں ہوئے تھے اور اس کے بجائے مہنگے فرنس آئل اور ڈیزل پر مبنی بجلی گھروں سے جنوری میں 12 ارب 90 کروڑ روپے سے بجلی پیدا کی گئی۔
نیپرا نے گزشتہ ماہ ہی یکساں ٹیرف رجیم کے تحت محصولات میں 1.95 روپے فی یونٹ (15pc) اضافے کی منظوری دی تھی۔
اس سے قبل فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) نے صنعت کے لیے ایک روپے 95 پیسے فی یونٹ بجلی کے نرخوں میں اضافے اور گیس روکے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان فیصلوں کو مسترد کردیا تھا۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگو نے کہا تھا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے بجائے ایڈہاک اور تکلیف دہ فیصلے کیے جارہے ہیں جو مقامی صنعت کے لیے نقصان دہ ہیں۔