ٹیکنیکل یونیورسٹی آف میونخ اور ہیلموٹز زینٹرم میونچن کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ شمالی نصف کرے میں 2020 کے موسم بہار کے دوران کورونا وائرس کی وبا اور پولن سیزن کے درمیان تعلق موجود تھا۔
اس کا مشاہدہ بین الاقوامی ماہرین نے تفصیلی تحقیقات کے دوران کیا اور سائنسدان یہ جاننا چاہتے تھے کہ اس کی وجہ کیا ہے۔
تحقیق کے دوران فضا میں پولن کی مدار، موسمی صورتحال اور کورونا وائرس کے ڈیٹا کو اکٹھا کرکے تجزیہ کیا کہ ان حالات میں روزانہ کیسز کی شرح کیا رہی تھی۔
اس مقصد کے لیے 154 سائنسدانوں نے 5 براعظموں کے 31 ممالک کے 130 اسٹیشنز کے پولن ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ فضا میں موجود پولن کی مقدار سے کورونا کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے اور مجموعی طور پر 44 فیصد تک کیسز کی شرح بڑھ سکتی ہے۔
کچھ کیسز میں نمی اور ہوا کا درجہ حرارت بھی کچھ کردار ادا کرتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ لاک ڈاؤن کے بغیر یا فضا میں پولن کی مقدار میں اضافہ کیسز کی تعداد میں 4 فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے۔
فضا میں پولن کی مقدار بڑھنے سے نظام تنفس کے وائرسز کے خلاف مدافعتی ردعمل کمزور ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں کھانسی اور نزلہ زکام کا سامنا ہوتا ہے۔
جب ایک وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو مدافعتی نظام متاثرہ خلیات کی جانب میسنجر پروٹینز کو بھیجتا ہے، ایسا ہی نئے کورونا وائرس کے ساتھ بھی ہوتا ہے، ان پروٹینز کو اینٹی وائرل انٹرفیرونز کہا جاتا ہے۔
یہ پروٹینز قریبی خلیات کو سگنل بھیج کر وائرس کے خلاف دفاع کو متحرک کرتے ہیں تاکہ وہ وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔
مگر فضا میں پولن کی زیادہ مقدار سے وہ بھی وائرس کے ذرات کے ساتھ جسم کے اندر پہنچتی ہے اور اس کے نتیجے میں کم تعداد میں اینٹی وائرل انٹرفیرونز بنتے ہیں۔